Maktaba Wahhabi

53 - 77
فقہ واجتہاد شیخ سلمان بن فہد العود مترجم: محمد اسلم صدیق اجتہادکا حق دار کون؟ اُردو ترجمہ کتابچہ ” من يّملك حق الاجتهاد ؟ عصر حاضر میں متعدد اسباب ہیں جو اس موضوع پرقلم اُٹھانے کا تقاضا کر رہے ہیں : (1) نااہل لوگوں نے علم و قابلیت کے بغیر شریعت ِخداوندی کے اُصول و فروع سے مسائل کے استنباط کی جسارت شروع کردی ہے۔ ان کی اکثریت نے حدیث کے باریک اوربڑے بڑے مسائل میں کرید اور تعمق شروع کردیاہے ۔ (2) اکثر لوگوں کے ہاں یہ امتیاز ختم ہوگیا ہے کہ جس شخص سے وہ تحصیل علم کررہے ہیں، آیا وہ اس لائق ہے بھی یا نہیں کہ شرعیات کے سلسلے میں اس سے اخذ ِعلم کیا جائے اور اسے قابل توجہ ٹھہرایا جائے۔ ستم ظریفی ملاحظہ فرمائیے کہ ہم شریعت کے بارے میں گفتگو کرنے والے ہرکہ و مہ کی بات نہایت توجہ اور اہتمام سے سنتے ہیں اور اسے بحث و مباحثہ کا موضوع بنانا ضروری سمجھتے ہیں، لیکن دنیاوی معاملات میں ہم صرف اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں جو واقعی اس معاملہ کا ماہر ہے۔ جب کسی کا کوئی عزیز مریض ہو تو وہ قطعاً پرچون فروش کے پاس علاج کا نسخہ دریافت کرنے نہیں جائے گا، کیونکہ اسے خوب معلوم ہے کہ مریضوں کا علاج کہاں کیا جانا ہے۔ ایسے ہی کوئی آدمی اگر اپنے مکان کی تعمیر کرنا چاہتا ہے توکیا وہ کسی درزی کے پاس جائے گا ؟ قطعاً نہیں بلکہ وہ اپنا کام اس شخص کے سپرد کرے گا جوفن تعمیر کاماہر اوراس کام کو بخوبی اور بطریق احسن انجام دینے کی اہلیت رکھتا ہے ۔ افسوس!کہ لوگ دنیاوی معاملات کا تو اس قدر اہتمام کرتے ہیں۔ لیکن اگر دینی مسئلہ ہو تو ہر کسی سے سننے میں ذرا تامل نہیں کرتے۔ اگر میں یہ کہوں تو خلافِ حقیقت نہ ہوگا کہ آج کوئی بھی شخص دین کے مسائل کے متعلق گفتگو کرنے بیٹھ جائے
Flag Counter