Maktaba Wahhabi

52 - 77
سے اجتناب ممکن ہو تو اس کا استعمال گوارا کیا جاسکتا ہے۔ (3) یورینل (Urinal) کے استعمال کا حکم یورینل اس ظرف کو کہتے ہیں جو بطورِ خاص مریضوں کے پیشاب کرنے کے لئے بنایا جاتا ہے۔ اس کی ضرورت تب ہی پیش آتی ہے جب مریض اُٹھ کر باتھ روم تک جانے کی قوت وطاقت نہ رکھتا ہو۔ یقینا ً ایسی صورت میں مریض باتھ روم جانے کا مکلف نہیں ہے ،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اتنے کام کا ہی مکلف ٹھہرایا ہے جتنے کی اس میں استطاعت موجود ہے جیساکہ قرآن میں ہے: ﴿لَا يُكَلِّفُ اللهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا﴾ (البقرة:286) ”اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔“ ایک اورآیت میں ہے کہ ﴿فَاتَّقُوْا اللهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (التغابن:16) ”پس جہاں تک تم سے ہوسکے اللہ سے ڈرتے رہو۔“ اور حدیث ہے کہ(إذا أمرتكم بشيئ فأتوا منه ما استطعتم) (بخاری:7288) ”جب میں تمہیں کسی کام کا حکم دو تو حسب استطاعت اس پر عمل کرلیا کرو۔“ نیز ایک صحیح حدیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیماری کی حالت میں چارپائی پر ایک لکڑی سے بنے برتن میں ہی پیشاب کرلیا کرتے تھے، جیسا کہ اس حدیث میں یہ لفظ ہیں کہ (كان للنبي قدح من عيدان تحت سريره يبول فيه بالليل) (ابوداود:24) ”نبی کے پاس لکڑی کا ایک برتن تھا جسے آپ نے اپنی چارپائی کے نیچے رکھا ہوتا تھا اور آپ رات کو اس میں پیشاب کرلیا کرتے تھے۔“ اس حدیث کی شرح میں علامہ شمس الحق عظیم آبادی فرماتے ہیں کہ ”نبی حالت مرض میں ایسا کیا کرتے تھے۔“ (عون المعبود:1/30) معلوم ہوا کہ مریض کے لئے یورینل کا استعمال مباح و جائز ہے، البتہ ہوش مند مریض کے لئے پیشاب کے بعد استنجا کرنا ضروری ہے۔ اگرپانی سے استنجا ممکن نہ ہو تو مٹی کے ڈھیلے استعمال کرے۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو ٹشو پیپر سے ہی استنجا کرے۔
Flag Counter