دار الافتاء مولانا مفتی حافظ ثناء اللہ خاں مدنی شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ لواطت اورسحاق کی سزا، اللہ تعالیٰ پر صیغہٴ جمع کا استعمال اُنگلیوں پر تسبیحات گننا، نمازِ جنازہ وعیدین میں رفع الیدین عورت کے عورت سے تعلقات کیا حدکے زمرے میں آتے ہیں؟ سوال: مجھے ایک اہم مسئلے میں آپ کا فتویٰ مطلوب ہے، کیونکہ یہ سوال آج کل بہت سی یونیورسٹی طالبات کی طرف سے میرے سامنے تواتر کے ساتھ آرہا ہے کیونکہ یونیورسٹی ہاسٹلز میں یہ بیماری بکثرت موجود ہے : (1) مرد کے مرد کے ساتھ غلط تعلقات ہوں تو شریعت میں اس کی سزا موجود ہے، کیا اس کو حد قرار دیا جاسکتا ہے ؟ (2) دو طالبات کے آپس میں غلط قسم کے تعلقات ہوں تو اس کی سزا کیا ہوگی؟ یہ حد ہوسکتی ہے یا تعزیر؟ تعزیر ہو تو پھر بھی کس حد تک سزا کا امکان ہوسکتا ہے؟ (ایک سائلہ) جواب: لواطت اورسحاق (دو مردوں یا دو عورتوں کا آپس میں غیرفطری فعل) نہایت بے حیائی اور قبیح ترین جرائم ہیں۔اوّل الذکر کا تذکرہ قرآنِ مجید میں قومِ لوط کے قبائح میں متعدد دفعہ ہوا،اسی جرم کی پاداش میں ان کو صفحہٴ ہستی سے نیست و نابود کردیا گیااور قیامت تک کے لیے وہ مجرمین کیلئے مقام عبرت ہیں، نیزقرآن میں ہے: ﴿ وَالَّذَانِ يَأتِيٰنِهَا مِنْكُمْ فَاٰذُوْهُمَا فَاِنْ تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوْا عَنْهُمَا إنَّ اللهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِيْمًا﴾ (النساء : 16) ”اور جو دو مرد تم میں سے بدکاری کریں تو ان کو ایذا دو، پھر اگر توبہ کرلیں اور نیکو کار ہوجائیں تو ان کا پیچھا چھوڑ دو۔ بیشک اللہ توبہ قبول کرنے والا ، مہربان ہے۔ “ بہ سندحسن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے (من وجدتموه يعمل عمل قوم لوط فاقتلوا |