Maktaba Wahhabi

54 - 77
تو وہ بہت سارے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ اورہمہ تن گوش پائے گا۔ اس کی کچھ وجوہات ہیں : پہلی یہ کہ اسلام آج پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ اسلام قبول کرنے کا رجحان دنیا بھر میں روز افزوں ہے او رہر کوئی اسلام کے بارے میں جاننے کا خواہش مند ہے۔کیمونزم اپنی موت مرچکا ہے او رروس میں بھی اسے پناہ نہیں ملی۔ دوسری طرف مغربی تہذیب نوعِ انسانیت کو سکون واطمینان دینے سے محروم رہی ہے۔ لوگ فطری تقاضوں سے مجبور ہوکر مذہب کی طرف رجوع کررہے ہیں اورایسے حالات میں اسلام کی شاندار تاریخ اور احکامات کا آسان اور منطقی اُسلوب ان کی دلچسپیوں کا محور و مرکز بن رہا ہے۔ جب ہم اس حقیقت کو جان لیں گے کہ لوگوں کی اکثریت اسلام کی بات کرتی ہے اور ان لوگوں سے محبت کا اظہار کرتی ہے کہ اسلام ان کی توجہ کا مرکز اور اللہ اور ا س کے رسول کا حکم ان کی جستجو کا محور ہے تو یقینا ہمیں اس سنگین صورتِ حال کے ادراک میں کوئی مشکل نہیں ہوگی جس سے یہ اُمت دوچار ہوا چاہتی ہے۔ صورتحال کی اس سے بڑی سنگینی کیا ہوسکتی ہے کہ آپ کے اندر یہ صلاحیت نہیں کہ آپ یہ فرق کرسکیں کہ کس سے اخذ ِعلم کرنا ہے ،کس سے نہیں اور کون شخص اس لائق ہے جس سے مسائل شرعیہ کے متعلق گفتگو کی جاسکے اور کون وہ شخص ہے جس کے لئے خاموش رہنا ہی ضروری ہے ؟ فتویٰ دینے اورشرعی مسائل کی وضاحت کرنے کی اہمیت یہ امر کسی وضاحت کا محتاج نہیں کہ شرعی مسائل میں کلام کرنا کس قدر اہم معاملہ ہے، کیونکہ ایک مفتی اور محقق اپنی رائے اور ذاتی نقطہ نظر کو پیش نہیں کرتا اور نہ ہی اس سے یہ مطالبہ کیا جاتاہے کہ وہ اپنے مزاج اور خواہش کے مطابق فتویٰ دے۔ اس سے فقط یہ پوچھا جاتا ہے کہ فلاں مسئلہ یا واقعہ کے متعلق اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ کیا ہے ؟ اسی لئے امام قرافی رحمۃ اللہ علیہ جو مالکی فقہا اور اُصولیین میں سے ہیں، مفتی کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ” ایک مفتی درحقیقت اللہ تعالیٰ کا ترجمان ہوتا ہے، کیونکہ وہ نص شرعی کی تشریح و توضیح کر رہا ہے اور نص شرعی کا مرجع اللہ کی ذات ہے۔“
Flag Counter