٭ نواب صدیق حسن خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”استنجا ہر ایسی جامد، پاک،(نجاست کی) ذات کو زائل کردینے والی چیز سے جائز ہے جو پتھر کے قائم مقام ہو اور نہ تو وہ چیز قابل احترام ہو اور نہ ہی کسی حیوان کا جز ہو، مثلاً لکڑی، کپڑے کا ٹکڑا، اینٹ اور ٹھیکری وغیرہ ۔“ (الروضة الندية :1/110) ٭ امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں: ”لکڑی ، کپڑا اور ہر وہ چیز جس کے ذریعے صفائی کی جاسکے ،وہ (استنجا میں) پتھروں کی مانند ہی ہے، یہی صحیح مذہب ہے اور اکثر اہل علم کا قول بھی ہے۔ “ (المغنی:1/213) ٭ سید سابق مصری رقم طراز ہیں کہ ”پتھر اور اس کے ہم معنی ہر جامد، پاک، نجاست مٹا دینے والی غیر محترم چیز سے استنجا کیا جاسکتا ہے۔“ (فقہ السنة:1/26) ٭ ڈاکٹر وہبہ زحیلی نقل فرماتے ہیں کہ ”پانی یا پتھر اور اس کی مثل ہر جامدپاک، (نجاست) زائل کردینے والی غیر محترم چیز، مثلاً (درخت کا) پتہ، کپڑے کا ٹکڑا، لکڑی اور ٹھیکری وغیرہ سے استنجا ہوجاتا ہے۔“ (الفقه الإسلامي وأدلته:1/195) ٭ شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ ”اور ان رومالوں سے بھی استنجا کرنا جائز ہے جو (بطورِ خاص) اسی لئے تیار کئے جاتے ہیں۔“ (فتاویٰ الدین الخالص:1/386) مذکورہ علما نے ان روایات سے استدلال کیا ہے جن میں یہ ذکر ہے کہ نبی نے تین پتھروں کے ساتھ استنجا کرنے کا حکم دیا اور یہ بھی فرمایا کہ ہڈی اور گوبر کے ساتہ استنجا نہ کیا جائے۔ (ابوداود:41، مسلم:1/223، کتاب الطھارة) ان کا کہنا ہے کہ اگر آپ کا مقصود پتھر اور اس کے قائم مقام ہر چیز کے ساتھ استنجا کی اجازت دینا نہ ہوتا تو آپ کبھی ہڈی اور گوبر کو بطورِ خاص مستثنیٰ نہ کرتے۔ اس استثنا سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے علاوہ تمام اشیا سے استنجا کیا جاسکتا ہے۔ ٹائلٹ پیپر ایک ایسا نرم ملائم اور لطیف کاغذ ہے جو اہل یورپ کی ایجاد ہے اور اسے خاص |