ہوجائے تو اسے پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس سے اتنا پانی نکال لیا جائے جس سے تغیر ختم ہوجائے اور پانی اپنی اصل حالت پر واپس آجائے۔ یہ یاد رہے کہ اصل مقصود پانی میں واقع تغیر کا زائل کرنا ہے، وہ کم پانی نکالنے سے ہو یا زیادہ نکالنے سے یا بغیر نکالنے کے ہی۔ کنوئیں کا پانی کم یا زیادہ ہونے میں بھی کوئی فرق نہیں۔ (5) ایسی اشیا جن میں مسام ( یعنی سوراخ و اجزا وغیرہ) نہ ہوں، مثلاً شیشہ، چھری، تلوار، ناخن، ہڈی اور روغنی برتن وغیرہ ، وہ اس قدر (زمین یا کسی اور چیز پر) رگڑنے سے پاک ہوجاتی ہیں کہ جس سے نجاست کا اثر زائل ہوجائے۔ (6) واضح رہے کہ جن اشیا کو پاک کرنے کا کوئی خاص طریقہ شریعت سے ہمیں ملتا ہے اُنہیں اسی طرح پاک کیا جائے گا، مثلاً جوتی پر لگی نجاست کے متعلق حدیث میں ہے کہ اِسے زمین پر رگڑ کر پاک کیا جائے۔ (ابوادود:65) (1) ٹائلٹ پيپر سے استنجا كا حكم افضل یہ ہے کہ پانی سے استنجا کیا جائے جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ یہ آیت :﴿فِيْهِ رِجَالٌ يُحِبُّوْنَ أنْ يَّتَطَهَّرُوْا وَاللهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِرِيْنَ﴾ (التوبہ:108) اہل قبا کے بارے میں ناز ل ہوئی کیونکہ كانوا يستنجون بالماء ”وہ پانی کے ساتھ استنجا کرتے تھے۔“ (ابوداود:144) پانی کے ساتھ استنجا کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا اظہارِ محبت کرتے ہوئے آیت نازل فرما دینا اس با ت کا قطعی ثبوت ہے کہ پانی سے ہی استنجا کرنا افضل ہے۔ ٭ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ رقم طراز ہیں کہ ”پانی (سے استنجا کرنا) افضل ہے ،کیونکہ یہ نجاست کی ذات اور اثر کو زائل کردیتا ہے۔“ (عمدة القاری :2/ 276) یہاں یہ بات یاد رہے کہ پانی کے ساتھ استنجا کے افضل ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ صرف پانی کے ساتھ ہی استنجا کرنا واجب ہے۔ شیخ امین اللہ پشاوری فرماتے ہیں کہ ((ولا يجب الاستنجاء بالماء كما يظنه العوام))(فتاویٰ الدین الخالص:1/386) |