اسلام قبول کرنا ضروری ہے۔ (2) عقل: کیونکہ جو شخص پاگل یا بے ہوش ہے یا نشہ کی حالت میں ہے، وہ اس قابل ہی نہیں کہ طہارت کا حکم سمجھ سکے۔ (3) بلوغت:نابالغ بچہ مکلف نہیں ہوتا، اسلئے اس پر طہارت واجب نہیں، البتہ مستحب ضرور ہے۔ (4) نیند، نسیان اور اکراہ کی عدم موجودگی: کیونکہ اگر کوئی سوجائے یا بھول جائے یا اسے مجبور کیا گیا ہو تو ایسا شخص بالاتفاق مکلف نہیں۔ (5) کسی مُطهِّر کا وجود: یعنی پاک کرنے والی کوئی چیز مثلاً پانی یا مٹی وغیرہ موجود ہو۔ (6) استطاعت: انسان میں اس کے استعمال کی قدرت و طاقت بھی موجود ہو۔ (7) نجاست لگی چیز کو اس قدر دہویا جائے کہ اس کا رنگ، بو اور ذائقہ باقی نہ رہے ،کیونکہ ان تینوں میں سے کسی ایک چیز کی موجودگی بھی اس بات کا ثبوت ہوگی کہ عین نجاست کا کوئی جز ابھی موجود ہے، لہٰذا ان کے ختم ہونے تک نجس چیز کو دھونا یا کسی اور طریقے سے پاک کرنا ضروری ہے۔ طہارت کن اشیا سے حاصل کی جاسکتی ہے؟ 1. طہارت حاصل کرنے کا اصل ذریعہ پانی ہے، کیونکہ کتاب و سنت میں طہارت کے وصف کے ساتھ پانی کو ہی مختص کیا گیا ہے جیسا کہ قرآن میں ہے: ﴿وَأنْزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَهُوْرًا﴾ (الفرقان:48) ”اور ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی اُتارا ہے۔“ اور حدیث میں ہے کہ الماء طهور لايُنجِّسه شيئ (ابوداود:67) ”پانی پاک کرنے والا ہے، اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔“ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پانی سے اس وقت طہارت حاصل کی جاسکتی ہے، جب اس میں کوئی پلید چیز نہ ملی ہو، جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ ”پانی پاک ہے، الاکہ اس کی بو، ذائقہ اور رنگ پلید چیز گرنے سے بدل جائے۔“ (بیہقی:1/29، دارقطنی:1/28) |