صلاحیتیں اس پیغامِ ربانی کو غیر مسلموں تک پہنچانے کے لئے وقف کر دیں ، اسلام کا نظامِ اخلاق اور نظامِ معاشرت خصوصیت کے ساتھ غیر مسلموں ، خصوصاً مغرب کے لئے ذریعہ ہدایت، اور وجہ سکوں و عافیت ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس بحث میں ہمارے لئے مقام فکر و عبرت یوں بھی ہے کہ جن خصوصیات اور تاریخی حقائق پر ہم آج فخر محسوس کر رہے ہیں ، ان کا تسلسل آج سے بہت پہلے منقطع ہوچکا ہے اور یہ روایات ہمارے جن قابل قدر اسلاف کی تھیں ہم ان کے جانشین کہلانے کے حق دار نہیں سمجھے جاسکتے۔ ہمیں غور کرنا ہوگا کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں جن کے سبب ہم تعلیمی و تحقیقی تفوق کی بلندیوں سے گر کر پستی کی انتہاؤں کا شکار ہوگئے ہیں ۔ ایک وقت وہ تھا جب مغرب ہماری روایات اور تحقیقات کو کسی بھی صورت میں اپنانے کو اپنی ضرورت سمجھتا تھا، بلکہ اس میں فخر محسوس کرتا تھا، اور آج ہم صحیح معنی میں ان کو کاپی کرنے کی بھی صلاحیت نہیں رکھتے۔ یہ وہ مسائل ہیں جو ہم سے فوری اور بھرپور توجہ طلب کر رہے ہیں ۔ سو کیا ہم اس سلسلے میں وقت کی پکار پر لبیک کہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ؟ اس سلسلے میں اہم بات یہ ہے کہ زبانی دعوت کے اہم فریضے کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ہمیں خود اپنی زندگیوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھالنا ہوگا، تاکہ ہر مسلمان اپنی اپنی جگہ خود بھی سراپا دعوتِ اسلام ہو، اس میں اتنی جاذبیت ہو جو غیر مسلوں کو اسلام کی جانب راغب کرے، یہی اسلام کا موجودہ حالات میں مسلمانوں سے مطالبہ ہے اور یہی حالات کا تقاضا ہے۔ وما علينا الاالبلاغ المبين حواشی و حوالہ جات ……… .................................................................................... (1) فرانسس بيكن، 1626۔ 1561ء(Francis Bacon) نے يہ دعوىٰ كيا تهاكہ ”جب سائنس كو مذہب پر غلبہ حاصل ہو جائے گا تو يہ دنيا جنت ِ ارضى ميں تبديل ہو جائے گى۔‘‘ ملاحظہ كيجئے: پروفيسر سيد محمد سليم رحمۃ اللہ علیہ / مغربى فلسفہ تعليم كا تنقيدى مطالعہ/ ادارۂ تعليمى تحقيق، لاہور، 1981/ ص 62۔ (2)ملاحظہ كيجئے رسل كى كتاب THE IMPACT OF SCIENCE ON SOCIETY. GEORGE ALLEN & UNWIN. LONDON. 1952 |