Maktaba Wahhabi

51 - 71
٭ مسلمان عورت ، دوسری عورت سے بھی ستر چھپائے گی جیسا مرد مسلمان مرد سے چھپائے گا۔ پردہ کی پابندی تمام نامحرم رشتہ دار (دیور، جیٹھ، بہنوئی، چچا زاد بھائی، خالہ زاد بھائی، ماموں زاد بھائی، شوہر کا بھتیجا یابھانجا وغیرہ) سے، غیر رشتہ دار (شوہر کا دوست، سہیلی کا شوہر وغیرہ) سے ، ہیجڑوں سے، اور غلط قسم کی آوارہ اور مشتبہ مسلم اور غیر مسلم خواتین سے پردہ کرنا ہوگا۔ شرعی پردہ/حجاب کیا ہے؟ پردہ (حجاب) میں تمام جسم ہاتھ اور چہرہ سمیت چھپانا ضروری ہے اور یہ اس طرح ہو کہ جسم کے اعضا نظر نہ آئیں ۔ چادر یا برقعہ چست نہ ہو اور لوگوں کو مائل کرنے والا نہ ہو۔ خوشبو لگا کر نہ نکلا جائے۔ لوچ دار ،شیریں ، یعنی مردوں کو راغب کرنیوالی آواز، پاؤں کی جھنکار او ردلکش اداؤں سے پرہیز کیا جائے مرد اور عورتیں دونوں نگاہیں نیچی رکھیں ۔ حدیث ِنبوی ہے: ”نظر بازی آنکھوں کازنا ہے“(بخاری) اسلام کے قانونِ حجاب کی برکات ’نو مسلم خواتین کے مشاہدات‘ کے نام سے چھپنے والی کتاب میں محترمہ خولہ نکاتا (جاپان) لکھتی ہیں : ”منی سکرٹ کا مطلب ہوتا ہے کہ اگر آپ کو میری ضرورت ہے تو مجھے لے جاسکتے ہیں ۔ جبکہ حجاب صاف طور پر یہ بتاتا ہے کہ ’میں آپ کے لئے ممنوع ہوں ۔‘ اپنامذہب تبدیل کرنے سے پہلے بھی کسی عورت کے جسم کو دیکھنا جو اس کی جلد سے چپکے ہوئے باریک لباس سے جھلکتا تھا، مجھے پریشان کردیتا تھا، مجھے محسو س ہوتا تھا کہ میں نے کوئی ایسی شے دیکھ لی جس کو مجھے دیکھنا نہیں چاہئے تھا۔ اگر یہ بات ایک عورت کو پریشان کرسکتی ہے تو مردوں کو کتنا متاثر کرتی ہوگی۔“ محترمہ لیلی لیسالوت و تمان (امریکہ) کہتی ہیں : ” جب میں حجاب استعمال کرنے لگی تو مجھے امن و امان کا سایہ مل گیا۔ مجھے محسوس ہوا کہ پردہ کے باعث تمام لوگ میرا احترام کرنے لگے ہیں ۔اب مجھے کوئی تنگ نہیں کرتا تھا، نہ سڑک پر، نہ بس وغیرہ پر۔“ محترمہ ہدیٰ خطاب(برطانیہ) کا کہنا ہے: ”جو چیز مجھے اسلام کی طرف کھینچ لائی وہ پردہ تھا۔ مسلمان خواتین کا یہ سکارف اورلباس غیر مردوں کی نظر یں عورت کی طرف سے ہٹا دیتا ہے۔“ نیکی کی تم تصویر ہو، عفت کی تم تدبیر ہو! ہو دیں کی تم پاسباں ، ایمان سلامت تم سے ہے!
Flag Counter