Maktaba Wahhabi

27 - 71
پتھر یا لکڑی کے تابوت بنانا گذشتہ احادیث کی روشنی میں یہ بات بالکل واضح ہوچکی ہے کہ پختہ قبریں ، قبے، دربار، مزارات وغیرہ کی تعمیر خلافِ شریعت ہے، اس طرح شیشے اور لکڑی کے تابوت میں لاش کو محفوظ رکھنا بھی سنت اور عمل صحابہ کے خلاف ہے۔ البتہ فرعونِ مصر اس سے مستثنیٰ ہے کیونکہ قرآن کی رو سے اس کی لاش رہتی دنیا کے لئے نمونہٴ عبرت ہے ۔ ارشادِ باری ہے: ﴿ الْيَوْمَ نُنَجِّيْکَ بِبَدَنِکَ لِتَکُوْنَ لِمَنْ خَلْفَکَ آيَةً ﴾ (یونس:۹۲) ”آج ہم تیرے بدن کونجات دیں گے تاکہ تو اپنے پیچھے والوں کے لیے نمونہ عبرت بن جائے“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی فطری طریقے کے مطابق ہی مردوں کو دفن کیا کرتے تھے۔ابوالعالیہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے ”جب ہم نے تسترفتح کیا اور ہرمزان کا خزانہ حاصل کیا تو وہاں ایک تابوت (بعض روایات میں چارپائی کا ذکر ہے) تھا جس میں میت تھی اور میت کے سرہانے ایک صحیفہ تھا۔ ہم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس سے مطلع کیا۔ انہوں نے حضرت کعب رضی اللہ عنہ کو بلاکر اسے پڑھوایا تو کعب فرمانے لگے کہ میں سب سے پہلا عربی ہوں جس نے اسے پڑھا ہے اور میں نے اسے قرآن کی طرح پوری امانت سے پڑھا ہے۔ راوی نے کہا کہ میں نے ابوالعالیہ سے پوچھا کہ اس صحیفے میں کیا تھا؟ تو وہ کہنے لگے کہ اس میں تمہارے احوال و معاملات اور تمہارے لب و لہجے اور مستقبل کے تذکرے تھے۔ میں نے پوچھا کہ تم نے اس میت کا کیا کیا؟ کہنے لگے: ہم نے دن کے وقت تیرہ مختلف قبریں کھودیں اور پھر رات کے وقت ان میں سے کسی ایک میں انہیں دفن کیا اور سب قبریں پر کردیں تاکہ لوگ اس میت کو نکال نہ سکیں ۔ میں نے کہا کہ لوگوں کو اس میت سے کیا امیدیں تھیں ؟ کہنے لگے کہ وہ قحط سالی میں اس میت کو صحرا میں نکال کربارش طلب کرتے تھے۔ میں نے پوچھا کہ اس میت کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کہا کہ اسے دانیال نبی سے موسوم کیا جاتا تھا۔“ (البدایہ والنہایہ:۲/۳۷،۳۸،و صححہ منھاج السنة:۱/۴۸۰، ابن اسحاق :ص۶۶، اقتضاء الصراط:۳۳۹، ابن ابی شیبہ:۱۳/۲۸) ایک قبر میں ایک سے زیادہ مردے دفنانا کسی ضرورت کے پیش نظر ایک ہی قبر میں ایک سے زیادہ مردے دفن کئے جاسکتے ہیں جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے اُحد میں سے دو دو، تین تین کو ایک ہی قبر میں دفنانے کا حکم دیا۔ (احمد:۳/۳۹۷) بامر مجبوری قبر سے مردہ نکالنا درست ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن اُبی کو قبر سے نکلوا کر اپنی قمیص پہنا کرد بارہ دفن کروایا ۔ تفصیل کے لئے دیکھئے : بخاری : ۳/۱۶۷، مسلم:۸/۱۲۰،نسائی:۱/۲۸۴،بیہقی:۳/۴۰۲،احمد:۳/۳۸۱
Flag Counter