Maktaba Wahhabi

86 - 86
سے آبیاری کی تھی، آج اسی چمن سے اپنا سایہٴ شفقت اٹھائے چل دیئے ہیں ۔ دوسری طرف شیرانوالہ باغ میں لوگ دیدار اور شرکت ِجنازہ کے لئے دو بجے سے ہی پہنچنا شروع ہوگئے تھے، باغ کی طرف نکلنے والا ہر راستہ لوگوں سے بھراہوا نظر آتا تھا۔ ساڑھے چار بجے کے قریب کا وقت ہوگا کہ مولانا کی میت کوباغ میں لے جایا گیا، اس وقت باغ کے جس طرف بھی نظر اٹھائیں ، اِنسانی سروں کی ایک فصل نظر آتی تھی۔ باغ میں اتنا رش تھا کہ باغ اپنی تنگی ٴداماں کونہ چھپاسکا۔ نمازِ جنازہ کے لئے صفوں کی درستگی بمشکل عمل میں آئی۔ اس کے بعد مولانا محمداعظم صاحب نے شیخ الحدیث مرحوم کے متعلق پانچ منٹ کی گفتگو فرمائی، اس کے بعد پروفیسرساجد میر،امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث نے حضرت مرحوم کی فضیلت اورجماعتی خدمات پر جامع تقریر کے بعد نمازِ جنازہ پڑھائی۔ آخری دیدار کرنے والے لوگ انتظامیہ کو ہراعتبار سے بے بس کرچکے تو میت کونقصان پہنچ جانے کے خوف سے اُٹھا لیا گیا۔ بنابریں بہت سے عقیدت مند آخری دیدار نہ کرسکے۔ میت کی چارپائی کو لمبے بانسوں کے ساتھ باندھا گیا تھا، قبرستان میں میت پہنچی ہی تھی کہ لوگوں کا جم غفیر قبر کی طرف کچھ اس انداز سے اُمڈ آیا کہ چارپائی رکھنے کے لئے بھی جگہ نہ بچی۔ بالآخر چاروناچار میت کو لوگوں کے سروں کے اوپر سے گزار کر قبر تک پہنچایا گیا۔ لاہور اور ملک بھر سے بہت سے علما آپ کے جنازے میں شرکت کے لئے حاضر ہوئے۔ ادارہ محدث سے مدیر اعلیٰ حافظ عبد الرحمن مدنی، کلیہ الشریعہ کے پرنسپل مولانا شفیق مدنی ، شیخ التفسیر مولانا عبدالسلام ملتانی اور ناظم جامعہ محمد یوسف صاحب نے بھی جنازہ میں شرکت کی اور رات گئے واپسی ہوئی۔ تدفین :حضرت شیخ الحدیث صاحب مرحوم کی قبر گوجرانوالہ کے قبرستان کلاں میں حضرت مولانا علاؤ الدین رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کے پہلو میں اورحضرت حافظ محمد گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ کی قبر کے قریب تیار کی گئی تھی، بعد از نمازِ مغرب میت کو لحد میں اتارا گیا، تدفین مکمل ہونے کے بعد حضرت مولانا محمد رفیق سلفی صاحب نے قبر پر رقت آمیز دعا مانگی۔ زندگی بھر مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کی جانشینی کا حق ادا کر دینے والا جانشین اس شہر خموشاں میں بھی اپنے قائد مولانا اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کے پہلو میں جاسویا۔ (انا للَّه وانا اليه راجعون) شاید انہی کے لئے شاعر نے کہا تھا: فما کان قيس هلکه هلک واحد ولکنه بنيان قوم تهدما إلی اللّٰه أشکو لا إلی الناس أننی أري الارض تبقی والأخلاء تذ هب أخلاء! لو غير الحمام أصابکم عقبت ولکن ما علی الموت معبث ”قیس کی موت تنہا آدمی کی موت نہیں ، اس کے مرنے سے تو پوری قوم کی عمارت گرپڑی ہے۔ میرا شکوہ اللہ سے ہے، لوگوں سے نہیں ۔ میں دیکھتا ہوں کہ زمین کی آبادیاں جوں کی توں قائم ہیں اور دوست ہیں کہ چلے جارہے ہیں ۔ دوستو! موت کے سوا کوئی اور مصیبت ہوتی تو اس کا گلہ کیا
Flag Counter