عالم اسلام ڈاکٹر ممتاز احمد( بنگلہ دیش میں دینی مدارس....نئے رجحانات دنیا میں عالم اسلام میں سب سے زیادہ عربی مدارس،مدارس کے اساتذہ اور مدارس کے طلبہ بنگلہ دیش میں ہیں ۔ یہ امتیاز کسی اور مسلمان ملک کو حاصل نہیں ہے ۔اس وقت بنگلہ دیش میں 60لاکھ ایسے افراد ہیں جو کسی نہ کسی حیثیت سے مدارس سے وابستہ ہیں ۔ بنگلہ دیش میں تین طرح کے مدراس ہیں ایک وہ جو حکومت سے کوئی امداد اور تعاون نہیں لیتے نجی ہیں ان کو قومی یا خارجی مدارس کہتے ہیں دوسرے عالیہ مدراس ہیں جو نجی ہیں لیکن حکومت سے مالی اعانت وصول کرتے ہیں تیسرے خالصتاً سر کاری مدارس ہیں جن کی تعدادچار ہے ان کو بھی عالیہ مدرسہ کہا جا تا ہے ایسے عالیہ مدرسے ڈھاکہ بوگرہ راج شاہی اور جیسورمیں ہیں قومی مدرسوں کی تعداد 6ہزار 5سوہے ۔یہاں مکمل درس نظامی پڑھا یا جاتا ہے اس میں سے 30فیصد مدارس میں دورہ حدیث بھی ہوتا ہے 1993ء میں ایسے مدارس کی تعداد صرف 12یا 13فیصد تھی جہاں دورہ حدیث کا انتظام تھا اس اضافے کی وجہ یہ ہے کہ اس سے پہلے بنگلہ دیش کے علماء کی بہت بڑی اکثریت درس نظامی مکمل کر کے دورہ حدیث کے لیے دیوبند جایا کرتی تھی لیکن بھارتی حکومت نے اس خطرے کے پیش نظر کہ یہ سارے لوگ آئی ایس آئی کے ایجنٹ کے طور پر بھارت جائیں گے۔ ویزےبند کردئیے ۔اس کے نتیجے میں بنگلہ دیش میں مدارس نے خود دور ہ حدیث کے انتظامات کئے اس وقت صرف ڈھاکہ میں 28مدارس ایسے ہیں جہاں دورہ حدیث ہوتا ہے قومی مدارس کے اساتذہ کی تعداد ایک لاکھ 30ہزار اور طلبہ کی تعداد14لاکھ62ہزار5سو ہے۔ عالیہ مدارس میں درس نطامی کے ساتھ جدید علوم پڑھائے جاتے ہیں ان مدارس کو حکومت اساتذہ کی تنخواہوں کا 80فیصد اور توسیع و ترقی کے لیے 75فیصد تک امداد دیتی ہے۔ یہ مدارس پوری طرح سے نجی ہیں لیکن ان کے امتحانات کلی اور داخلی سطح پر ایک مدرسہ ایجوکیشن بورڈ لیتا ہے جو حکومت کا ادارہ ہے ان مدارس کی تعداد 6ہزار 9سو 6ہےان میں اساتذہ کی تعداد ایک لاکھ 17ہزار 2سوہے۔جبکہ طلبہ کی تعداد 18لاکھ 78ہزار سو ہے۔ چار سر کاری عالیہ مدارس میں طلبہ کی تعداد اوسطاً 3ہزار ہے۔ان کے اخراجات 100فیصد حکومت کرتی ہے۔طالبات کے قومی مدارس کی تعداد 200کے قریب ہے۔طالبات کے ان مدارس میں مکمل درس |