Maktaba Wahhabi

79 - 80
جوامع الکلم مولانا عبدالجبار سلفی رکن مجلس التحقیق الاسلامی حکمت و اعتدال (جس سے بے اعتنائی برتنے پر،اُمت باہمی خلفشار کا شکار ہے!) حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن جبل،حسن وجمال،بذل وعطاء ،جودوسخا ،مہرووفا،احسان ومروت ،شجاعت وفتوت جیسے اوصاف میں یگانہ روگار تھے۔سخی اتنے کہ سائل کو خالی نہ جانے دیتے اگر چہ قرض ہی کیوں نہ لینا پڑے،کثرت سخاوت کے باعث آپ مقروض ہوگئے۔قرض خواہوں کے شدید تقاضوں پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا مکان اوراثاثہ نیلام کرکے ان کاقرض ادا کیا۔چنانچہ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس حال میں اُٹھے کہ تن کے کپڑوں کے سواکوئی چیز نہ بچی!! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے حال پر شدید دل گرفتہ اور رنجیدہ ہوئے اور ان کو یمن کا گورنر مقرر کردیا اور ہدیہ قبول کرنے کی خصوصی اجازت مرحمت فرمائی اور ان کو ایسی نصیحتیں کیں جو تمام امت کےسربرآوردہ لوگوں کے لیے مشعل راہ ہیں ۔گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ،حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زندگی کی آخری وصیتیں کررہے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ! تو اہل کتاب کے ہاں جا رہا ہے اور وہ تجھے جنت کی چابیوں کے متعلق پوچھیں گے تو انہیں بتانا کہ لاالٰہ الا اللہ جنت کی چابی ہے۔یہ ایسا بابرکت اور پرتاثیر کلام ہے جو ہر چیز کو چیرتا ہوا عرش الٰہی پر پہنچتا ہے اور کوئی چیز اس کے سامنے رکاوٹ نہیں بنتی۔جو کوئی انسان کو شرک سے بچا کر لے آئے گا یہ روز قیامت اس کے سبب گناہوں پر بھاری ہوجائے گا۔" اے معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ! اللہ کے لیے مخلوق کے ساتھ تواضع وانکساری سے پیش آ،ایسا کرنے سے اللہ تجھے سربلندی عطافرمائے گا۔اور دنیا کو حقیر خیال کر،اللہ تجھے دانائی عطا فرمائے گا،کیونکہ جو کوئی اللہ کے لیے اس کی مخلوق کے ساتھ تواضع کرے گا اور دنیاوی طمطراق سے نفرت کرے گا،اللہ رب العزت اس کے دل کی جانب سے اس کی زبان پر دانائی کی آبشار رواں کردے گا" اے معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ !بغیر تحقیق کے کوئی بات نہ کرنا اور غصہ سے بچے رہنا،اگر تجھ پر کوئی معاملہ مشکل ہوجائے تو کسی سے پوچھ لینا اور شرم نہ کرنا اور مشورہ کرلینا کیونکہ مشورہ لینے والا مدد کیا جاتاہے اور مشورہ دینے والا امین خیال کیا جاتاہے۔اور پھر اجتہاد کرنا اگر اللہ تعالیٰ نے تجھ میں بھلائی معلوم کی تو صحیح سمت اختیار کرنے کی توفیق دے گا اور پھر بھی مشتبہ رہے تو رک جا،حتیٰ کہ معاملہ واضح ہوجائے یا میری طرف لکھنا" جس جرم کی سزا کتاب اللہ اور میری سنت میں تجھے نہ ملے وہ اپنے ساتھیوں کے مشورہ کے بغیر مت دینا اور خواہش پرستی سے بچنا کیونکہ خواہش پرستی جہنمیوں کی راہبرہے جو انہیں جہنم کی طرف لے جایا کرتی ہے۔اور جب ان کے ہاں پہنچے تو ان میں کتاب اللہ قائم کر اور ان کوقرآن اور ادب سکھانا کیونکہ قرآن مجید ان
Flag Counter