Maktaba Wahhabi

78 - 80
دوسری طرف سیکولر عناصر کا خیال تھا کہ اسلام کی جڑیں اس ملک میں اس وقت تک مستحکم رہیں گی۔ جب تک یہ مدارس رہیں گے۔قدرت خدا کمیشن نے رپورٹ کے ساتھ ہی ایک سروے کیاکہ ہماری سفارشات کے بارے میں لو گوں کا رد عمل کیا ہے اس سروے کے جواب دینے والوں میں یونیورسٹیوں کے پروفیسر اور مغربی تعلیم یا فتہ دانشور تھے ان میں سے 90 فیصد لوگوں نے یہ کہا کہ مدرسوں کو نہ چھیڑا جائے اور 95فیصد نے یہ کہا کہ مدرسوں کو کسی نہ کسی صورت میں ہر حال میں باقی رکھا جائے اس سروے سے شیخ مجیب الرحمٰن کی آنکھیں کھل گئیں ۔انھوں نے اپنا ارادہ جو تبدیل کیا اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ انہیں معلوم تھا کہ عوام کے اندر اور خاص کر مغربی تعلیم یا فتہ لوگوں کے اندر مدرسوں کے لیے کتنی خیر سگالی پائی جاتی ہے ۔کیا وجہ ہے کہ پاکستان میں مدارس کی عوام میں وہ بنیاد وہ روابطLinkagesوہ ہمدردی اور خیر سگالی نہیں ہے جو بنگلہ دیش میں مدارس کی تھی کہ مغرب زدہ طبقہ بھی کھڑا ہو گیا اور انہوں نے کہا کہ آپ ان مدرسوں کو ہاتھ نہیں لگا سکتے ۔۔۔دور رجحانات کا میں خاص طور پر تذکرہ کرنا چاہتا ہوں ۔ میر پور ڈھاکہ میں ایک مدرسہ حال ہی میں تعمیر کیا گیا جس کا نام ہے۔ دارالارشا دمدرسہ ۔ اس مدر سے کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں صرف کالج گریجوایٹس کو داخلہ دیا جا تا ہے۔ پہلے آپ کے پاس یونیورسٹی کی بی اے ڈگری ہو۔ پھر آپ کو درس نظامی میں داخلہ دیا جائے گا۔ میر پورڈھاکہ میں ایک اور مدرسہ دو سال سے قائم ہے اس کا نام ہے ڈھاکہ کیڈٹ مدرسہ اس میں عام مضامین کے لیے ذریعہ تعلیم انگریزی ہے اور اسلامی علوم کے لیے عربی میں اس مدرسے میں گیا اور آپ یقین کیجئے کہ ان کے طلبہ ڈھاکہ کہ یونیورسٹی کے گریجوایٹس سے بہت بہتر ،بے انتہا خوب صورت انگریزی بولتے تھے بلکہ ان کے علم کی وسعت بھی یونیورسٹی گریجوایٹس کے مقابلے میں بہتر تھی ۔یہ مدرسہ اور اس طرح کے دو تین مدرسے عنقریب چٹا گانگ میں شروع کئے جانے والے ہیں ان کا خیال ہے کہ اس مدرسے کا گریجویٹ بنگلہ دیش کے چوٹی کے انگلش میڈیم اسکولوں کے گریجوایٹس کے مقابلے میں کھڑا ہو سکتا ہے۔ ایک آخری بات میں ڈھاکہ میں تھا جب وزیر خزانہ کبریا نے اس سال کا بجٹ پیش کیا۔ اخبار پر نظر پڑی کہ بجٹ میں 5سو کروڑ ٹکامدارس کے لیے مختص کئے گئے ہیں اس سیمینار میں ایک صاحب نے بتا یا ہے کہ حکومت پاکستان نے بہ کمال مہربانی 15لاکھ روپے کی خطیر رقم پاکستانی مدارس کی تعمیر و ترقی کے لیے عطا کرنے کا فیصلہ کیا ہے!
Flag Counter