تحقیق و تنقید ڈاکٹر ابو جابرعبداللہ دامانوی حرمت رضاعت پانچ بار دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے ! [جامعہ عربیہ،بنوری ٹاؤن کے ایک فتویٰ کا علمی وتحقیقی جائزہ) چند دن قبل راقم الحروف نے ایک سائل کے جواب میں ایک فتویٰ جاری کیاتھا،جس میں واضح کیا تھا کہ ایک مرتبہ دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔سائل نے اپنے سوال میں پوچھا تھا کہ اس کےبیٹے نے اپنی پھوپھی کا ایک مرتبہ دودھ پیا ہے۔کیا ایک مر تبہ دودھ پینے سے حرمت ر ضاعت ثابت ہوجائےگی؟اس کے جواب میں ،میں نے صحیح وصریح احادیث کے ذریعے واضح کیا تھا کہ بچہ جب تک پانچ مرتبہ کسی خاتون کا دودھ نہ پی لے تواس وقت تک حرمت ثابت نہیں ہوسکتی۔ لیکن اس فتویٰ پر جامعہ عربیہ ،بنوری ٹاؤن کے مفتی عبدالستار نے تعاقب کرتے ہوئے لکھا: "واضح رہے کہ ایک مرتبہ دودھ پینے سے بھی حرمت رضاعت ثابت ہوجاتی ہے ،اس پر قرآن پاک اور کثیر صحیح احادیث شریفہ سے قوی دلائل موجود ہیں ۔جمہور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور جمہور اُمت کابھی یہی مسلک ہے"(ص2) اس مسئلہ پر مفتی صاحب نے قرآن پاک اور احادیث صحیحہ سے جو قوی دلائل بیان کئے ہیں ،ان کا ذکر ہم بارہ صفحات کے بعد کررہے ہیں جس کے ساتھ ساتھ نکتہ بہ نکتہ ان کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔احادیث صحیحہ سے یہ مسئلہ واضح ہے کہ پانچ مرتبہ دودھ پینے سے ہی حرمت ر ضاعت ثابت ہوتی ہے۔اور پانچ مرتبہ سے کم دودھ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔چنانچہ اس سلسلہ کے چند دلائل پیش خدمت ہیں : 1۔ "عن عائشة زوج النبي صلى اللّٰه عليه وسلم أنها قالت كان فيما أنزل من القرآن عشر رضعات معلومات يحرمن ثم نسخن بخمس معلومات فتوفي رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم وهو فيما يقرأ من القرآن "(صحیح مسلم،جلد اول :ص 469 عربی/موطا امام مالک) "عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ پہلے قرآن کریم میں دس مرتبہ دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم نازل ہوا تھا۔پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا اور پانچ بار دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم نازل ہوگیا اور جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو یہ حکم قرآن حکیم میں تلاوت کیاجارہا تھا " یہ حدیث اپنے د عویٰ پر بالکل صریح ہے اور اس واضح حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جب تک کوئی بچہ پانچ بار کسی خاتون کا دودھ نہیں پی لے گا تو اس وقت تک حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوگی۔اس |