اللہ چھاتے ہیں ،جھوٹے مسائل پھیلاتے ہیں ،غداریاں کرتے ہیں اور دنیاوی مفاد کے لیے جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں ،چنانچہ پارہ 2 رکوع 4 اور پارہ 3 ر کوع 16 میں اسی کابیان ہے۔اسی طرح تکبر سے تہہ بند لٹکانا بھی ایسی ہی چیزہے جس پر خدا کا غضب جوش میں آجاتا ہے۔ مشکواۃ کے اسی باب میں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے کہ: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ایک شخص تکبر سے تہہ بندلٹکائے جارہاتھا۔خدا نے اس کو زمین میں دھنسا دیا اور قیامت تک وہ دھنستے چلا جاریا ہے۔"(بخاری) اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ ٹخنوں سے نیچے کپڑا ہر صورت میں منع ہے۔خواہ تکبر ہو یا نہ۔صرف فرق اتنا ہے کہ تکبر کی صورت میں وعید سخت ہے۔ اورابو داود نسائی میں ایک حدیث ہے جس کے یہ الفاظ ہیں : "وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الإِزَارِ ،فَإِنَّهُ مِنَ الْمَخِيلَةِ ، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ ،" "تہہ بند لٹکانے سے خود کو بچا کیونکہ یہ تکبر سے ہے اور تکبر کو خدا پسند نہیں رکھتا" اس حدیث میں لٹکانے کانام تکبر رکھا ہے۔اس بنا پر ہر قسم کا لٹکانا تکبر ہوا۔مگر ایک اور حدیث سے(جو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے) معلوم ہوتاہے کہ دیدہ دانستہ لٹکائے تو تکبر ہے۔بےخیالی یا غفلت سے ہوجائے تو یہ تکبر نہیں ۔چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو تکبر سے تہہ بند لٹکائے،خدا قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں کرے گا تو حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: "يا رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم إزاري يسترخي إلا أن أتعاهده فقال ( إنك لست ممن يفعله خيلاء"(رواہ البخاری،مشکوۃ کتاب للباس فصل 3 ص368) "یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میراتہہ بند ڈھیلا ہوکر لٹک جاتاہے مگر یہ کہ ہر وقت اس کا خیال رکھوں اور نگرانی کروں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو ان لوگوں سے نہیں جو تکبر سے کرتے ہیں "(یعنی تیرا یہ فعل متکبرانہ نہیں کیونکہ تودیدہ دانست نہیں کرتا) امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نیل الاوطار میں اور نواب صدیق حسن خاں مرحوم عون الباری میں لکھتے ہیں کہ: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:" فَإِنَّهُ مِنَ الْمَخِيلَةِ "یعنی یہ لٹکانا تکبر ہے" یہ اکثر کے لحاظ سے ہے ورنہ بعض دفعہ ایک شخص تہہ بند لٹکاتا ہے ۔اور اس کے دل میں تکبر کاخیال تک نہیں ہوتا۔ توایسے شخص کے حق میں متکبر والی وعید نہیں ،مگر اس کے بُر ا ہونے میں کوئی شک نہیں کیونکہ دل میں اگرچہ تکبر نہ ہو لیکن فعل تو متکبرانہ ہے۔اسی بناء پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن زراہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ٹخنوں سے نیچے تہہ بند لٹکانے سے منع فرمایا۔حالانکہ وہ تکبر سےنہیں کرتے تھے بلکہ پنڈلیوں کوڈھکنے کے لیے کرتےتھے" بہرصورت لٹکانا خطرہ سے خالی نہیں جولوگ اس میں بے پروائی کرتے ہیں ،ان کو خدا سے ڈرنا چاہیے۔اللہ تعالیٰ ہدایت دے،آمین! آخر دعوانا ان الحمد للّٰه رب العالمین(تحریری شدہ:مئی 1957ء) |