Maktaba Wahhabi

26 - 80
تحقیق و تنقید حضرۃ العلام حافظ عبداللہ روپڑی رحمۃ اللہ علیہ داڑھی اور جدید ذہن کے شبہات (داڑھی رکھنے کے بارے میں آج کل مسلمانوں میں بڑی غفلت پائی جاتی ہے ۔اور اب یہ غفلت اس حد تک بڑھ گئی ہے۔کہ عامۃ المسلمین میں داڑھی رکھنے کو شریعت کا حکم ہی نہیں سمجھا جا تا ۔بلکہ کچھ لوگ تو یہ سمجھتے ہیں گویا یہ صرف علماء یا مولوی حضرات کی ایک عادت یا رواج ہے اور یہ حکم ان لوگوں کے لیےہی ہے جو شریعت کی تبلیغ اور دین پڑھنے پڑھانے کا مشن سنبھالے ہوئے ہیں دوسری طرف مسلمانوں کی اکثریت اس جملہ سے شبہ کھاتے ہوئے کہ داڑھی سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے اس کو صرف ایک مستحب امر سمجھتی ہے اور یہ قطعاًخیال نہیں کرتی کہ داڑھی نہ رکھنے پروہ اللہ کے ہاں پکڑے جائیں گے۔یہیں پر ہی بس نہیں بلکہ داڑھی رکھنے والے مسلمانوں کو اکثرتضحیک کا نشانہ بھی بنایا جا تا ہے علماء اور خطیب حضرات بھی اس مسئلہ میں عوامی رد عمل سے گھبراتے یا ملان کا خطاب ملنے کے ڈرسے اس مسئلے پر روشنی ڈالنے سے ہچکچاتے ہیں نتیجہ یہ کہ روز بروز یہ اسلامی شعار مسلمانوں میں متروک ہو تا جارہا ہے۔ اسی طرح بعض لوگ اپنی بے عملی کے بہانے کے طور پر چند روایتوں کو بھی پیش کر کے شرعی داڑھی سے جان چھڑانا چاہتے ہیں ۔ داڑھی نہ صرف نماز، روزہ، اور حج کی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک عملی سنت ہے جس کو اپنانے کا شریعت میں واضح حکم دیا گیا ہے بلکہ اس کا تارک اللہ کے ہاں سخت سزا کا مستحق ہو گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق داڑھی مردکے لیے باعث زینت اور مو جب و قار ہے لہٰذا رضائے الٰہی کے طالبوں کو اسے بالکل نظر انداز نہیں کردینا چاہئے۔ ذیل میں داڑھی کے مسئلہ پر معروف مفتی اور فقیہ العصر حضرۃالعلام حافظ عبد اللہ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کی ایک جامع تحریر نذرقارئین ہے جس میں اس مسئلہ کی تصحیح شرعی حیثیت اس موضوع پر ملنے والی تمام احادیث اور صحابہ کرام وتابعین رضوان اللہ عنہم اجمعین کے طرز عمل کا دلائل کی روشنی میں بڑا مربوط تجزیہ پیش کیا گیا ہے چند اوراق میں اس قدر وسیع بحث کو ایسی خوبصورتی سے سمیٹنا حضرت حافظ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی علوم شرعیہ میں رسوخ مصادر شریعت پر گہری نظر اور علماء سلف کی آراء سے مکمل آگاہی کا ہی مرہون منت ہے چند دہائیاں قبل تحریر کی جانے والی اس بحث کی افادیت آج بھی روز افزوں ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو شریعت کا صحیح فہم عطا فرمائے اور شریعت پر عمل کی توفیق بخشےآمین) (حسن مدنی) مقدمہ:مسئلہ داڑھی کے متعلق میری متفرق تحریریں جریدہ تنظیم اہلحدیث وغیرہ میں حسب موقع شائع ہوتی رہی ہیں اور ایک مستقل رسالہ بھی شائع ہو چکا ہے جس کا نام فلسفہ داڑھی ہے جس میں چند مسائل اور بھی ہیں ختنہ سر کی مانگ پردہ خواتین وغیرہ میرے علاوہ دیگر علماء بھی ان مسائل پر بہت کچھ لکھ چکے ہیں ۔ اب مزید لکھنے کی کچھ ضرورت تو نہ تھی مگر جوں جوں زمانہ بدلتا ہے دین پر نئے نئے حملے ہوتے رہتے ہیں اگر ان کی مدافعت نہ کیا جائے تو خطرہ ہوتا ہے کہ دین پر پردہ پڑجائے ۔اس لیےہر زمانہ میں علماء کی جدوجہد جاری رہتی ہے اور وہ حالات کا تقاضا پورا کرتے رہتے ہیں ۔
Flag Counter