والا،(2) احسان کرکے احسان جتانے والا،(3) جھوٹی قسم یا فسق وفجور قسم کھا کر اپنی شے فروخت کرنے والا، بعض احادیث میں یہ الفاظ آئے ہیں : "عن ابى هريرة ان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى الَّذِي يَجُرُّ إِزَارَهُ بَطَرًا"(مشکوۃ وغیرہ) "جو تکبر سے تہ بند لٹکائے،اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر عنایت نہیں کریں گے" اس سے آزادخیال یہ سمجھتے ہیں کہ تکبر نہ ہو تو پھرٹخنوں سے نیچے تہ بند وغیرہ کا کوئی حرج نہیں ۔اور بعض لوگ صرف نماز کے وقت کپڑا اونچا کرلیتے ہیں ،نماز سے باہر نیچے رکھتے ہیں ۔گویاان کے نزدیک صرف نماز میں ممانعت ہے،آگے پیچھے نہیں ۔حالانکہ یہ دونوں خیال غلط ہیں ۔ممانعت نہ تکبر کے ساتھ خاص ہے۔نہ نماز کے ساتھ۔تکبر کا ذکر حدیث میں صرف زیادہ برائی ظاہر کرنے کے لیے ہے۔ورنہ ویسے بغیر تکبر کے) بھی احادیث میں ممانعت آئی ہے۔چنانچہ نیل الاوطار ،جلد اول ،ص 409،میں اور عون الباری ص294میں بحوالہ طبرانی ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ذکر کی گئی ہے کہ: "عمرو بن زراہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاتہہ بند ٹخنوں سے نیچے تھا،انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس معذرت کی :میری پنڈلیاں باریک ہیں ،اس لیے میں ٹخنوں سے نیچے تہہ بند رکھتا ہوں تاکہ بُری معلوم نہ ہوں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "يا عمرو إن اللّٰه قد أحسن كل شيء خلقه، يا عمرو إن اللّٰه لا يحب المسبل" "اے عمرو!خدا نے جو پیدا کیا اچھا کیا،اےعمرو! خداتہ بندلٹکانے والے کو دوست نہیں رکھتا" اس سےمعلوم ہوا کہ تکبر کے بغیر بھی ٹخنوں سے نیچے تہہ بند لٹکانا جائز نہیں ۔ مشکواۃ کتاب اللباس،ص266 میں ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : " إزرة المؤمن [1]إلى أنصاف ساقيه لا جناح عليه فيما بينه وبين الكعبين ما أسفل من ذلك ففي النار ما أسفل من ذلك ففي النار لا ينظر اللّٰه يوم القيامة إلى من جر إزاره بطرا" "مومن کاتہہ بند نصف پنڈلی تک ہے اور ٹخنوں تک بھی مومن پر کوئی گناہ نہیں جو ٹخنوں سے نیچے ہے وہ آگ میں ہے اور خدا قیامت کے دن اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو تہہ بند تکبر سے لٹکائے" اس حدیث میں دو وعیدیں ہیں :ایک یہ کہ ٹخنوں سے نیچے تہہ بندآگ کاسبب ہے،دوسرا یہ کہ جو تکبر سے تہہ بند لٹکائے،اس پر خدا اتنا ناراض ہے کہ اس کو د یکھنا بھی پسند نہیں کرتا۔ پہلی وعید ہلکی ہے کیونکہ ہر گناہ(صغیرہ /کبیرہ) آگ کا باعث ہے۔آگے خواہ کسی وجہ سے معاف ہوجائے یا نہیں ۔جبکہ دوسری وعید بڑی سخت ہے۔قرآن مجید میں یہ وعیدان کے حق میں آئی ہے جو کتاب |