3۔بچہ دودھ اس قدر پئے کہ دودھ سے اس کی آنتیں بھر جائیں اور بھرنے کے بعد پھول کر ایک دوسرے سے جدا ہو جا ئیں اور ظاہر ہے کہ یہ صورت ایک یا دو قطرہ دودھ پینے سے یا ایک مرتبہ اور دومرتبہ دودھ چوسنے سے پیدا نہیں ہو سکتی۔ اسی طرح دودھ پینے کا یہ عمل مدت رضاعت (جودو سال تک ہے) کے اندر اندر ہو۔ ان تمام احادیث کے مجموعے سے یہ بات واضح طور پر سامنے آجاتی ہے کہ ایک یادوقطرہ دودھ سے یا ایک باریا دوبار دودھ چوسنے سے نہ تو بچے میں گوشت پیدا ہو سکتا ہے نہ اس کی ہڈیوں کا مضبوط ہونا اور اس میں گوشت کا پیدا ہونا اسی وقت ممکن ہے کہ جب بچہ مسلسل دودھ پیتا ہے اور دودھ اس کی خوراک ہواور یہ بات ایک یا دومرتبہ دودھ چوسنے سے پیدا نہیں ہو سکتی اور شریعت نے اس کی کم ازکم مقدار خمس رضعات (پانچ مرتبہ دودھ پینا) مقررکی ہے اس سے واضح ہو تا ہے کہ خمس رضعات والا مسلک ہی درست ہے۔ کیونکہ یہ صحیح احادیث پر مبنی ہے اور یہی محققین کا مسلک ہے۔ مدت رضاعت دوسال ہے!: مفتی صاحب نے دودھ پینے کی قلیل مقدار سے حرمت رضاعت پر بہت زور دیا ہے اور چونکہ اس مسئلہ میں جمہور (اکثریت)ان کے ہم نواہےاس لیے انہوں نے بار بار جمہور کا ذکر کیا ہے موصوف کو یہ بھی معلوم ہے کہ مدت رضاعت دوسال ہے۔اور اس پر قرآن کریم احادیث صحیحہ آثار صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور جمہور علماء امت سب متفق ہیں لیکن امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مدت رضاعت ڈھائی سال ہے اور امام موصوف اس مسئلہ میں بالکل منفرد ہیں کیونکہ ان کے شاگرد امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ بھی اس مسئلہ میں ان کے ہم نوانہیں ہیں ۔ لیکن مفتی صاحب کو جمہور کی یہ بات پسند نہیں آئے گی کیونکہ تقلید امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ان کا مسلک ہے اور مفتی صاحب قرآن و حدیث اور جمہور کو تو چھوڑ سکتے ہیں لیکن امام صاحب کی تقلید کو نہیں چھوڑ سکتے ۔مفتی صاحب کو چاہیے تھا کہ وہ قرآن و حدیث کے دلائل سے اوراق سیاہ کرنے کے بجائے اتناہی لکھ دیتے کہ ہم امام حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مقلد ہیں :"ونحن مقلدونيجب علينا تقليد إمامنا أبي حنيفة " (ہم تو مقلد ہیں اور ہم پر ہمارے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید کرنا واجب ہے) اور عام فتوؤں میں تو وہ کتب فقہ حنفی مثلاً ہدایہ شامی فتاویٰ عالمگیری وغیرہ کے حوالہ جات نقل کرتے ہیں اور لوگوں سے بھی کہتے ہیں کہ ہم سے قرآن و حدیث کی دلیل طلب نہ کرو لیکن خلاف معمول مفتی صاحب نے حرمت رضاعت کے سلسلہ میں احادیث کے دلائل پیش کرنے کی زحمت کر ڈالی ہے۔ مدت رضاعت کے سلسلہ میں چند دلائل ملاحظہ فر مائیں ۔ "وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ ۚ " |