لا رضاعة معتبرة إلاّ المغنية عن المجاعة أو المطعمة من المجاعة، كقوله تعالى: ﴿ أَطْعَمَهُمْ مِنْ جُوع ﴾ . ومن شواهده حديث ابن مسعود: «لا رضاع إلاّ ما شدّ العظم وأنبت اللحم». أخرجه أبو داود مرفوعاً وموقوفاً، وحديث أُمّ سلمة: «لا يحرّم من الرضاع إلاّ ما فتق الأمعاء وكان قبل الفطام». أخرجه الترمذي وصحّحه . ويمكن أن يستدل به على أن الرضعة الواحدة لا تحرم لأنها لا تغني من جوع ، وإذا كان يحتاج إلى تقدير فأولى ما يؤخذ بهما قدرته الشريعة وهو خمس رضعات" (فتح البااری شرح الصحیح البخاری ج9 ص 148 کتاب النکاح باب من قال لا رضاع بعد حولین) "من المجاعة" یعنی وہ رضاعت جس کے ذریعے حرمت ثابت ہوتی اور کسی شخص کے ساتھ خلوت جائز ہوتی ہے ایسی رضاعت ہے کہ جس میں دودھ پینے والا بچہ ہو اور دودھ کو بھوک کے وقت پئے۔اس لیے کہ اس کا معدہ کمزور ہو تا ہے اس حالت میں اسے دودھ ہی کفایت کرتا ہے اور اس دودھ سے اس کا گوشت پیدا ہو تا ہے ۔پس وہ دودھ پلانے والی کا گویا جز بن جاتا ہے اور وہ حرمت میں اس خاتون کی اولاد کے ساتھ شریک ہو جا تا ہے گویا کہ فرمایا:"رضاعت وہی معتبر ہے جوبھوک کے وقت کفایت کرتی ہو یا بھوک کے وقت کی خوراک جیسے اللہ تعالیٰ کا رارشاد ہے: ﴿ الَّذِي أَطْعَمَهُمْ مِنْ جُوعٍ﴾ "جس نے انہیں بھوک میں کھلایا" اور اس حدیث کے شواہد میں سے جناب عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے کہ"رضاعت وہی قابل اعتبار ہے جس کے ذریعے ہڈیاں سخت (مضبوط ) ہون اور گوشت پیدا کرے"اس حدیث کو امام ابو داؤد نے مرفوع و موقوف (دونوں طریقوں سے بیان کیا ہے) اور اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث میں ہے۔ رضاعت وہی معتبر ہے کہ جس میں آنتیں دودھ سے بھر جانے کے بعد ایک دوسرے سے جدا ہو جا ئیں " (اس حدیث میں آگے یہ الفاظ ہیں :"وَكَانَ قَبْلَ الْفِطَامِ " اور یہ دودھ پلانے کی مدت (دوسال ) کے اندر ہو(ابو جابر ) امام ترمذی نے اس حدیث کو روایت کر کے اسے صحیح قراردیا ہے،اور یہ بھی ممکن ہے کہ انہوں نے اس حدیث سے یہ بھی استدلال کیا ہے کہ:الرضعة الواحدة(ایک بار دودھ پینا)حرمت رضاعت ثابت نہیں کرتا اس لیے کہ وہ بھوک کے لیے کفایت نہیں کرتا۔ اور جب انہوں نے دودھ پینے کی تعداد کے لیے اس حدیث سے دلیل لی ہے تو پھر اولیٰ ہے کہ وہ اندازہ اختیار کیا جائے جو شریعت نے مقرر کیا ہے اور وہ خمس رضعات (پانچ بار دودھ پینا) ہے"(فتح الباری) اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ حرمت رضاعت اس وقت تک ثابت نہیں ہو سکتی جب تک کہ مندرجہ ذیل شرائط اس میں موجود نہ ہوں ۔ 1۔بھوک کے وقت بچہ کی خوراک دودھ ہی ہواور یہ عرصہ بچے کی پیدائش سے لے کر دوسال تک ہوتا ہے ۔ 2۔رضاعت وہی معتبر ہے کہ جس میں دودھ پینے سے بچے کی ہڈیاں مضبوط ہوں اور اس دودھ سے بچے کے جسم میں گوشت پیدا ہو۔ |