Maktaba Wahhabi

68 - 80
اور باقی راویوں پر ابھی تحقیق باقی ہے یہ روایت بھی دور کی کوڑی ہے جو موصوف کو حدیث کی کسی کتاب سے نہیں بلکہ احکام القرآن للجصاص سے ملی ہے۔ مفتی صاحب نے یہ ایک زبردست معیار بنایا ہے کہ انہوں نے صحیح احادیث کو ایک ضعیف اثر کی بناپر منسوخ قراردے ڈالا ہے۔ بہر حال موصوف کا دعویٰ بھی بلادلیل ہے۔ مفتی صاحب کی چھٹی دلیل : مفتی صاحب لکھتے ہیں ۔"حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا :تھوڑا سا دودھ بھی موجب حرمت ہے جب ان سے کہا گیا کہ حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو فرماتے ہیں کہ ایک یا دومرتبہ سے حرمت ثابت نہیں ہوتی تو آپ نے فر ما یا کہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بہتر ہیں اور پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائیں۔﴿ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاَّتِي أَرْضَعْنَكُمْ﴾ (تمھاری مائیں تو وہ ہیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے) جائزہ: مفتی صاحب نے اس روایت کا کوئی حوالہ نقل نہیں کیا ۔ جناب عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو مسئلہ بیان کیا تو اس کی دلیل بھی ان کے پاس موجود تھی چنانچہ دوسری روایت میں ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث بیان کی"لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ من الرضاعة وَلَا الْمَصَّتَانِ" (مصنف عبدالرزاق ج7ص469) "حرمت رضاعت ایک مرتبہ دودھ چوسنے اور دو مرتبہ دودھ چوسنے سے ثابت نہیں ہوتی"جناب عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس موقع پر آیت کے عموم سے استدلال کیاہے اور اس آیت کے متعلق تفصیل گزر چکی ہے۔ مفتی صاحب کی ساتویں دلیل: مفتی صاحب لکھتے ہیں ۔"اسی طرح کی روایت حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں بھی ہے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر ما یا کہ: اللہ تعالیٰ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بہتر ہے"(مصنف عبدالرزاق : ص466ج7) جائزہ:اس روایت کی سند میں ایک راوی ابن جریج ہیں ثقہ ہونے کے باوجود سخت قسم کےمدلس بھی ہیں لہٰذا جب تک وہ کسی حدیث میں سماع کی تصریح نہیں فرماتے اس وقت تک ان کی روایت ضعیف اور ناقابل حجت ہے دیوبندی حضرات نے اس ثقہ امام پر بڑی سخت جرح کر رکھی ہے۔ مثلاًمولوی حبیب اللہ ڈیروی صاحب کی کتاب نوار الصباح کے مقدمہ ص242،18پر ملاحظہ فر مائیں ۔ مفتی صاحب کی آٹھویں دلیل : مفتی صاحب لکھتے ہیں ۔"حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بھی تھوڑے سے دودھ سے رضاعت ثابت ہو جاتی ہے۔ اس لیے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جمہورامت کے دلائل ذکر کئے اور قلیل یا کثیر کو ذکر نہیں
Flag Counter