اس حدیث میں موصوف کے نقل کردہ اثر کا جواب مرفوع حدیث کے ساتھ موجود تھا جناب عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور جناب علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خیال تھا کہ قلیل و کثیر دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت ہو جا تی ہے لیکن قاضی شریح نے اس اثر کے بعد عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مرفوع روایت نقل کر کے ثابت کردیا کہ قلیل دودھ سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہو سکتی ۔ مفتی صاحب نے اس اثر میں مايحرم من النسب کے الفاظ بھی بڑھا دئیے ہیں جبکہ حدیث میں یہ الفاظ موجود نہیں ہیں ۔ مفتی صاحب کی پانچویں دلیل: مفتی صاحب لکھتے ہیں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے کسی نے ذکر کیا کہ ایک یا دو مرتبہ دودھ پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہو تی تو آپ نے فر ما یا :یہ پہلے تھا اب ایک مرتبہ سے بھی حرمت رضاعت ثابت ہو جا ئے گی۔(احکام القرآن از جصا ص۔ ص120ج2) جائزہ:مو صوف نے واقعی بہت زبردست دلیل تلاش کر کے پیش کی ہے ۔کاش موصوف اس روایت کی سند بھی نقل کر دیتے تو اصل بات کھل جاتی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ لہٰذاپہلے اس روایت کی سند ملاحظہ فر مائیں ۔ "وهو ما حديث ابو الحسن الكرخي قال حدثنا الحضرمي قال حدثنا عبد اللّٰه بن سعيد قال حدثنا ابو خالد عن حجاج عن حبيب بن ابي ثابت عن طاوس من ابن عباس"(ج2ص125،طبع سہیل اکیڈمی لاہور) اس روایت کی سند میں ایک راوی حجاج بن ارطاۃ نخعی ابو ارطاۃ کوفی ہے جو صدوق کثیر الخطا والتدلیس ہے (تقریب ) علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں : احد الاعلام على لين فيه.(الكاشف) وقال أبو حاتم: صدوق يدلس عن الضعفاء، يكتب حديثه فإذا قال حدثنا، فهو صالح .(الكاشف) بہر حال حجاج کثیر الخطا اور لین دین ہونے کے ساتھ ساتھ مدلس بھی ہے اور اس روایت میں ان کی تدلیس بالکل واضح ہے لہٰذا عدم سماع کی وجہ سے اور تدلیس کی بنا پر یہ روایت ناقابل احتجاج ہے۔ اس حدیث کے دوسرے راوی حبیب بن ابی ثابت کوفی ہیں ۔حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :"ثقة فقيه جليل وكان كثير الإرسال والتدليس،" (تقریب 183/1حدیث کے ضعیف ہونے کے لیے حجاج بن ارطاۃ کی تدلیس ہی کا فی تھی لیکن ان کے استاد حبیب بن ابی ثابت کوفی بھی مدلس نکلے ۔لہٰذا مدلس روایت میں جب تک راوی حدیث سے سماع کی صراحت ثابت نہ ہو جائے اس وقت تک وہ روایت ضعیف ہوتی ہے اور اس روایت میں دوراویوں کی تدلیس کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔ |