Maktaba Wahhabi

66 - 80
عن ابراهيم بن الجراح عن ابي يوسف عن ابي حنيفة" (جامع مسانید الامام الاعظم ازخوارزمی : ج2، ص97طبع حیدر آباد دکن) جامع مسانید الامام الاعظم محمد بن محمود خوارزمی (متوفی 665ھ)کی جمع کردہ ہے خوارزمی کی عدالت و ثقاہت نامعلوم ہے۔ اس نے یہ ابو محمد بخاری سے روایت کی ہے۔ ابو محمد عبد اللہ بن محمد یعقوب حارثی بخاری کا تعارف :علامہ ابو طاہر زبیر علی زئی محمدی لکھتے ہیں ۔ "یہ شخص وضع حدیث کے ساتھ متہم ہے ملاحظہ فرمائیں :"الكشف الحثيث عمن رمي بوضع الحديث المؤلف: برهان الدين الحلبي " ابو احمد الحافظ اور امام حاکم نے بتا یا کہ وہ حدیثیں بنا تا تھا (کتاب القراۃ از بیہقی ص154) ابو سعید رواس رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: "اس پر وضع حدیث کا الزام ہے" احمد سلیمانی رحمۃ اللہ علیہ کی بات کا خلاصہ یہ ہے وہ سند اور متن دونوں گھڑتا تھا ابو زرعہ احمد بن الحسین الرازی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا:ضعیف ہے خلیلی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے کمزور اور مدلس قراردیا ہے۔ خطیب نے بھی جرح کی ہے (دیکھئے لسان المیزان 348،349/3) کسی نے بھی اس شخص کی توثیق نہیں کی لہٰذا ایسے شخص کی تمام روایات موضوعات اور مردود ہیں ۔حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ دیوان الضعفاء والمتروکین میں ابو محمد الحارثی کو ذکر کر کے لکھتے ہیں :"يأتي بعجائب واهية" خلاصہ یہ کہ یہ روایت موضوع ہے۔ اس روایت کی سند میں اور بھی عجائبات موجود ہیں لیکن ہم صرف اسی پر اکتفا کرتے ہیں ۔ نوٹ : میری تحقیق کے مطابق جامع المسانید میں الخوارزمی سے امام ابو حنیفہ تک ایک روایت بھی بسند صحیح یا حسن ثابت نہیں ہے جسے اس بات سے اختلاف ہے وہ صرف ایک سند ہی پیش کردے۔جو جمہور کے نزدیک صحیح یا حسن ہو۔ (نور العينين في مسئلة الرفع اليدين ص26...24) مفتی صاحب کی چوتھی دلیل : مفتی صاحب لکھتے ہیں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں مروی ہے: كان يقولان يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ ، قَلِيلُهُ وَكَثِيرُهُ(ص83،ج2ص3) تیسری دلیل کے بعد مفتی صاحب کے پاس مرفوع روایات کا ذخیرہ ختم ہو گیا لہٰذا اب انہوں نے آثار صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کو دلیل کے طور پر پیش کرنا شروع کردیا ہے اور جو اثر موصوف نے نقل کیا ہے وہ بھی نامکمل نقل کیا ہے تاکہ لوگوں کو حقیقت حال کا پتہ نہ چل جائے۔ اس روایت میں آگے یہ الفاظ بھی ہیں ۔انھوں نے یہ بھی لکھا : ( یعنی تشریح قاضی رحمۃ اللہ علیہ نے ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ کو یہ بھی لکھا ) کہ ابو شعثاء المحاربی نے مجھ سے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :"لا تُحَرَّمُ الْخَطْفَةُ وَالْخَطْفَتَانِ " یعنی "ایک بار یادو بار دودھ اُچک لینا (پی لینا ) حرمت رضاعت ثابت نہیں کرتا "(سنن نسائی ج،2ص2)
Flag Counter