پر عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ارشاد فر ما یا : "الرَّضاعة تحرِّم ما تحرِّم الولادة" "بے شک رضاعت سے ویسی ہی حرمت ثابت ہوتی ہے جیسے ولادت سے"(صحیح بخاری : 64/2صحیح مسلم : ج1ص464) امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی طرح رضاعت کے سلسلہ میں سب سے پہلے اس حدیث کو بیان کیا ہے اور اس حدیث کے بعد عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دوسری روایت بھی ان الفاظ سے بیان کی ہے:"يحرم من الرضاعة ما يحرم من الولادة"(مسلم) اس حدیث کے بعد امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک اور حدیث چھ سندوں سے یعنی چھ احادیث ذکر کی ہیں جن میں یہ واقعہ مذکور ہے کہ افلح بن ابی قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا رضاعی چچا تھا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ان کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کرنے لگا لیکن حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی ۔اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا۔کہ ان کو اندر آنے کی اجازت دو کیونکہ وہ تمہارے رضاعی چچا ہیں اسی وجہ سے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرمایا کرتی تھیں ۔"حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا تُحَرِّمُونَ مِنَ النَّسَبِ " "حرام جانور رضاعت سے جسے تم نسب سے حرام جانتے ہو۔"(صحیح مسلم ج1ص467) امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کے بعد جناب علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جناب عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث بیان کی ہے جس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ آپ حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی سے شادی کر لیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:وہ میری رضاعی بھتیجی ہیں ۔ ويحرممن الرضاعة ما يحرم من الرحم (مسلم ج1ص467) مفتی صاحب کی تیسری دلیل : مفتی صاحب لکھتے ہیں :"حضرت علی شیر خدا رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوع روایت ہے: "يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ ، قَلِيلُهُ وَكَثِيرُهُ" (جامع المسانید خوارزمی:ج2 ص97) "حرام ہو جا تے ہیں دودھ سے وہ رشتے جو حرام ہو جا تے ہیں نسب سے دودھ خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ"یہ روایت احناف کے مسلک پر صریح دلیل ہے"(ص3،2) یہ حدیث اس مسئلہ پر واقعی نص صریح کی حیثیت رکھتی کیونکہ اس روایت میں بالکل واضح الفاظ موجود ہیں لیکن کاش یہ روایت صحیح ہوتی!!۔۔۔افسوس کہ یہ روایت ضعیف ہی نہیں بلکہ موضوع اور صریح جھوٹ ہے افسوس کہ مفتی صاحب نے علمی خیانت کا ارتکاب کرتے ہوئے اس روایت کی سند تک نقل نہیں کی لہذا پہلے اس روایت کی سند ملاحظہ ہو۔ " ابو حنيفة عن الحكم بن عتيبة عن القاسم بن مخيمرة عن شريح بن هانيوعلي بن أبي طالب عن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ ، قَلِيلُهُ وَكَثِيرُهُ " اخرجه ابو محمد البخاري عن المنذر بن سعيد الهروي عن ا حمد بن عبد اللّٰه الكندي |