نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اشاد فرمایا :نہیں ۔(صحیح مسلم، ج1ص469) اس احادیث سے واضح طور پر ثابت ہوا کہ ایک مرتبہ دودھ پینے یا دوبار دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی بلکہ حرمت رضاعت کے لیے پانچ بار دودھ پینا ضروری ہے جیسا کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خمس رضعات والی روایت اس مسئلہ پر نص صریح ہے اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث کے بعد عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رضعات والی روایت کو دو سندوں سے پیش کر کے اس مسئلہ پرمہرثبت فرمادی ہے اس حدیث کے بعد امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے سہلہ بنت سہیل رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث کو بھی چار سندوں سے پیش کر کے ثابت کردیا کہ خمس رضعات والا مسئلہ دلائل کے لحاظ سے انتہائی مضبوط ہے ۔البتہ صحیح مسلم میں سہلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا والی روایت میں خمس رضعات کے الفاظ موجود نہیں ہیں لیکن دوسری روایات میں یہ الفاظ ثابت ہیں ۔ مفتی صاحب کو شکایت تھی کہ ہم نے صحیح مسلم کی بائیس احادیث میں سے صرف چار احادیث کو ذکر کیا ہے اب مفتی صاحب ان چار احادیث میں ان مزید احادیث کو بھی شامل فرمالیں اور کچھ احادیث آگے آرہی ہیں ان کی بھی گنتی کر کے بائیس کے عدد کو پورا کریں ۔ مفتی صاحب کی دوسری دلیل: مفتی صاحب لکھتے ہیں ۔"جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔"يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب" "حرام ہو جاتا رضاعت سے( وہ رشتہ )جو حرام ہو جا تا ہے نسب سے"(سنن نسائی)اس حدیث شریف میں مطلق رضاعت کو سبب حرمت قرار دیا گیا ہے قلیل و کثیر کی کو ئی تحدید نہیں کی گئی "(ص2) جائزہ:اس حدیث میں ایک عام قانون بیان کیا گیا ہے اور وہ یہ ہے کہ جس طرح نسبت اور ولادت سے رشتوں کی حرمت ثابت ہوتی ہے اسی طرح رضاعت کی وجہ سے بھی حرمت ثابت ہوتی ہے۔گویا رضاعت کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نسب سے تشبیہ دی ہے ۔اس حدیث میں چونکہ دودھ کی مقدارکا کو ئی ذکر موجود نہیں ہے لہٰذا مفتی صاحب کا اس حدیث کو خواہ مخواہ اپنی دلیل کہنا غلط ہے۔مفتی صاحب کا دعویٰ خاص ہے لہٰذا انہیں چاہئے کہ وہ اس پر اپنی دلیل بھی بالکل واضح اور خاص پیش کریں ۔ مفتی صاحب کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس حدیث کی راویہ بھی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں جو خمس رضعات کی راویہ بھی ہیں اور جن کا مذہب بھی خمس رضعات کا ہےلہٰذا مفتی صاحب کا حدیث نقل کر کے بغیر دلیل کے اس سے اپنا خود ساختہ مطلب ثابت کرنا درست نہیں ہے۔ اس حدیث کا شان وُرود یہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا رضاعی چچا ان سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کررہا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر تشریف فرماتھے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع |