الْوَرِقِ صَدَقَةٌ , وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَةٌ , "(متفق عليه ) "کھجوروں میں پانچ وسق (بیس من) سے کم میں زکوۃ نہیں ہے اور چاندی میں پانچ اوقیہ (ساڑھے باون تولہ) سے کم میں زکوۃ نہیں اور اونٹوں میں پانچ اونٹوں سے کم میں زکوۃ نہیں " اس حدیث کے مطابق اگر کوئی کہے کہ ایک یا دووسق کھجوروں میں زکوۃ نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہو گا کہ تین وسق کھجوروں میں زکوۃ ہو گی کیونکہ زکوۃ کی مقدار پانچ وسق کھجوروں میں مقرر کی گئی ہے۔ اسی طرح حدیث میں جو آیا ہے کہ ایک مرتبہ یا دو مرتبہ دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی تو اس کا مطلب یہی ہے کہ پانچ مرتبہ دودھ پینے ہی سے حرمت رضاعت ثابت ہو گی جیسا کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور سہلہ بنت سہیل رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایات میں خمس رضاعت کی تحدید موجود ہے اسی طرح پانچ اوقیہ چاندی اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوۃ فرض قرارنہیں دی گئی بلکہ پانچ اوقیہ چاندی اور پانچ اونٹوں اور ان سے زیادہ تعداد پر زکوۃ فرض ہو گی۔ دراصل ایک موضوع پر آنے والی تمام آیات اور احادیث کو سامنے رکھ کر ہی کوئی شرعی مسئلہ بتا یا جا سکتا ہے ایسا نہیں ہو نا چا ہئے کہ ایک یادوالفاظ کو لے کر باقی احادیث کو ترک کردیا جائے۔ رضعۃ کا مطلب ہے ایک مرتبہ دودھ پینا جیسے ضربۃ کا مطلب ہے ایک مرتبہ مارنا اور جلسۃ کا مطلب ہے ایک مرتبہ بیٹھنا اور اکللۃکا مطلب ہے ایک مرتبہ کھانا کھانا اور مصۃکا مطلب ہے ایک بار دودھ چوسنا ۔اسی طرح الاملا جۃ کا مطلب بھی ایک مرتبہ دودھ چوسنے کے ہیں ۔بچہ بھوک کے وقت ماں کے پستان کو منہ میں لے کر دودھ پینا شروع کردے اور بھوک کے ختم ہونے تک دودھ پیتا رہے درمیان میں سانس لینے کے لیے اگر بچہ پستان کو چھوڑ کر دوبارہ دودھ پینے لگے تو یہ سارا عمل رضعۃ کہلائے گا یعنی ایک بار دودھ پینا البتہ المصۃ اور الا ملاجۃ میں بچہ بالکل تھوڑی دیرکے لیے پستان منہ میں لے کر دودھ چوس کر اسےچھوڑ دیتا ہے۔ (ملخصاًفتح المالک بتویب التمہید لابن عبدالبرعلی موطا لامام مالک : ج7ص411نیل الاوطار : ج6ص310تفسیر احسن البیان ص760) اُم الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک دیہاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھرپر تھے اس نے عرض کیا۔اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری ایک بیوی تھی اور میں نے ایک دوسری خاتون سے نکاح کیا ہے پس میری پہلی بیوی نے کہا میں نے اس عورت کو ایک بار یا دوبار دودھ پلا یا ہے؟ پس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشاد فرما یا : لا تحرم إلا ملاجة وإلا ملاجتان(صحیح مسلم: ج1ص469) "ایک بار دوبار دودھ چوسنے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی" اُم الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی سے دوسری روایت میں ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !’’ هل تُحرِّم الرضعة الواحدة؟ قال لا‘‘کیا ایک مرتبہ دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت ہو جاتی ہے؟ |