Maktaba Wahhabi

62 - 80
کہا کہ یہ حکم سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے خاص تھا۔چنانچہ ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رضاعت کبیر کے متعلق تو اختلاف کیا لیکن انہوں نے خمس رضعات کے متعلق کوئی اختلاف نہیں کیا جس سے واضح ہو تا ہے کہ خمس رضعات کا مسئلہ ان کے درمیان اتفاقی تھا۔ مفتی صاحب اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں ۔ "اور اگر غیر مقلدین اس حدیث کو منسوخ نہیں مانتے تو کیا اب بھی یہ حضرات کسی جوان کو۔۔۔بیوی کا پانچ مرتبہ پیٹ بھر کر دودھ پلا کر رضاعی بیٹا بنانا پسند کریں گے؟ (ص5) مفتی صاحب کا یہ اعتراض اور تمسخرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر وارد ہو تا ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے سہلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اس بات کا حکم دیا تھا ۔اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض کرنے والے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تمسخر کرنے والے کے متعلق مفتیان دیوبند کیا فتوی دیں گے؟یہ ان کی ذمہ داری ہے اور کیا ایسا شخص مسند فتویٰ پر اجمان ہونے کے بھی لائق ہے؟نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فر ما ن ہے۔ "اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے لوگوں کے دلوں سے نکال دے بلکہ علم کو اس طرح اٹھائے گا۔ کہ علماء کو اٹھالے گا ۔ چنانچہ جب کوئی عالم مفتی باقی نہیں رہے گا۔ تو لوگ جاہل (مفتیوں ) کو اپنا بڑا بنالیں گے اور وہ علم کے بغیر فتویٰ دیں گے ۔ خود بھی گمراہ ہوں اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔ (بخاری و مسلم) (5)عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "لا تحرم المصة والمصتان "(صحیح مسلم : ج1ص469) "ایک مرتبہ دودھ چوسنے سے یا دومرتبہ دودھ چوسنے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔اُم الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر ما یا:"لا تحرم الرضعة ولا الرضعتان أو المصة والمصتان" (صحیح مسلم ،ج1ص469) "ایک مرتبہ دودھ پینے سے یادوبار دودھ پینے سے یا ایک مرتبہ دودھ چوسنے سے یادوبار دودھ چوسنے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی" اس حدیث میں بالکل واضح ہے کہ ایک مرتبہ یا دو مرتبہ دودھ پینے یا ایک بار یا دو بار دودھ چوسنے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔ایک مرتبہ یا دو مرتبہ دودھ پینے کا مطلب بعض علماء نے یہ بیان کیا ہے کہ اگر تین مرتبہ دودھ پی لیا جا ئے تو حرمت رضاعت ثابت ہو جا ئے گی۔ لیکن اس حدیث کا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ تیسری بار دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت ہو جا ئے گی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور سہلہ بنت سہیل رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایات میں بالکل واضح ہے کہ پانچ مرتبہ سے کم دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہو گی۔ اس کی مثال بالکل اس طرح ہے کہ جیسے ایک حدیث میں ہے۔ "لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِة أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَةٌ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوَاقٍ مِنَ
Flag Counter