میں اسے کس طرح دودھ پلاؤں ؟"تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا کہ مجھے معلوم ہے وہ داڑھی والا ہے تم اسے دودھ پلادو، چنانچہ سہلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دودھ پلا دیا ۔جس کی وجہ سے حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چہرے سے ناراضگی کے آثار ختم ہو گئے۔(ملخص من صحیح مسلم ،موطاامام مالک ابو داؤد۔229/2مسند احمد 601/6مستدرک 226/3مصنف عبد الرزاق برقم 1334طبرانی کبیر 69/7) اس حدیث سے کئی مسائل کا علم ہوا۔ 1۔اس حدیث سے واضح ہوا کہ پانچ بار دودھ پینے ہی سے حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے اور پانچ بارے سے کم میں حرمت ثابت نہیں ہو تی۔ اسلام میں حیا کا بہت بڑا مقام ہے اور حیا کو شرط الایمان (آدھا ایمان قراردیا گیا ہے اگر پانچ بار سے کم میں رضاعت کا مسئلہ حل ہو سکتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس خاتون سے فرما دیتے کہ اسے ایک ہی باردودھ پلا دے حرمت رضاعت ثابت ہو جا ئے گی لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کے باوجود اس خاتون کو تاکید کرنا جبکہ اس خاتون نے واضح بھی کیا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ جوان اور داڑھی والا آدمی ہے میں کیونکر اسے دودھ پلا سکتی ہوں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس خاتون کی اس بات پر ہنس بھی پڑے لیکن خمس رضعات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کو ئی کمی نہ فرمائی ۔یہ اس بات کی قوی دلیل ہے کہ اگر اس سلسلہ میں کچھ ذرہ برابر بھی گنجائش ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ضرور اس خاتون کو یہ گنجائش عطا فرمادیتے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم خمس رضعات کے سلسلے میں اسے کوئی گنجائش عطاء نہیں فر مائی۔ 3۔اس حدیث سے یہ بھی واضح ہو تا ہے کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دودھ پلانے کا حکم دیا۔ اگر پستان سے دودھ نکال کر پلایا جا نا درست ہو تا اور اس نکالے ہوئے دودھ سے حرمت رضاعت ثابت ہو سکتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس خاتون کو اس کا حکم دیتے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سہلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دودھ پلانے کا حکم دینا بالکل واضح کرتا ہے کہ بچہ پستان ہی سے دودھ پئے گا ورنہ حرمت ثابت نہ ہو گی۔۔کیونکہ جب جوان مرد کے لیے اس کی رخصت نہیں تو چھوٹے بچے کے لیے کس طرح رخصت ثابت ہو جا ئے گی؟ 4۔اس حدیث کی وجہ سے عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رضاعت کبیر کی قائل تھیں اور جس شخص کو بھی وہ اپنا رشتہ دار بنانا چاہتیں اسے کسی رشتہ دار خاتون کا دودھ پلادیتیں۔ چنا نچہ سالم بن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے انہوں نے اُم کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حکم دیا کہ وہ اسے دودھ پلا دے سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اُم کلثوم نے مجھے تین دفعہ دودھ پلا یا اور پھر اُم کلثوم بیمار ہو گئیں اور مجھے بقیہ دودھ نہ پلا سکیں تو میں بھی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس داخل نہ ہو سکا (موطا امام مالک ) دوسری ازواج مطہرات رضوان اللہ عنہن اجمعین نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رضاعت کبیر کے بارے میں اختلاف کیا اور |