Maktaba Wahhabi

60 - 80
حنفی عالم علامہ سید امیر علی ملیح آبادی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں ۔ "اب یہ بیان ہو نا چاہئے کہ رضاعت کب اور کیوں کر ثابت ہوتی ہے تو مفسر نے کہا کہ" قبل استكمال الحولين خمس رضعات كما بينه الحديث " یعنی دودھ پلایا تم کو پانچ رضعات دو برس پورے ہونے سے پہلے جیسا کہ حدیث نے اس اجمال رضاعت کو جو آیت میں مذکورہے۔بیان کردیا ہے یعنی آیت میں تو مطلقاً رضاعت مذکور ہے یہ بیان نہیں کہ کس سن میں پلایا ہو اور کم سے کم کس قدر پلایا ہو تو مفسرنے اپنے مذہب کے موافق بیان کیا کہ دودھ پلانے والی اس وقت بچہ کی رضاعی ماں ہو جاتی ہے کہ بچہ کو دو برس کا سن پورے ہونے سے پہلے پلایا ہواور کم سے کم پانچ رضعات ہوں "(مواہب الرحمٰن پ 4ص203) شیخ ابو بکر جابر جزائری مدرس مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مختصر اور بے نظیرتفسیر میں اس آیت کے ضمن میں لکھتے ہیں : "ضمن رضاه من امره خمس رضعات وهو في سن الحولين تحرم عليه ويحرم عليه امهاتها وبناتها" (ایسرالتفاسیر لکلا م العلی الکبیر 456/1) "پس جس شخص نے کسی عورت کا پانچ مرتبہ دودھ پی لیا اور وہ دو سال کے دوران ہو تو وہ خاتون اس پر حرام ہو جا ئے گی اور حرام ہو جا ئے گی۔اس پر اس خاتون کی ماں اس کی بیٹیاں ۔۔۔الخ" المغنی میں ہے:"مسألة قال أبو القاسم رحمه اللّٰه والرضاع الذي لا يشك في تحريمه أن يكون خمس رضعات فصاعدا" یعنی" ابو القاسم فر ماتے ہیں کہ مسئلہ رضاعت کہ جس کی حرمت میں کو ئی شک نہیں وہ پانچ رضعات اور اس سے زیادہ ہے یعنی پانچ بار اور اس سے زیادہ دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے"آگے لکھتے ہیں ۔ المسألة : الأولى أن الذي يتعلق به التحريم خمس رضعات فصاعدا هذا الصحيح في المذهب وروى هذا عن عائشة , وابن مسعود وابن الزبير وعطاء , وطاوس وهو قول الشافعي(المغنی ج9ص193) "حرمت رضاعت پانچ بار اور اس سے زیادہ بار دودھ پینے سے ثابت ہو تی ہے اور یہ صحیح مذہب ہے اور یہ بات روایت کی گئی ہے عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عطاء رضی اللہ تعالیٰ عنہ طاوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور یہی قول امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا بھی ہے"(المغنی ج 9ص193) (2)خمس رضعات کی دوسری دلیل سہلہ بنت سہیل رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث ہے انہوں نے سالم مولیٰ ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنی اولاد کی طرح پالا تھا اور جب پردہ کی آیات نازل ہوئیں تو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا آزادنہ اپنے گھر داخل ہو نا ناگوار گزرا ۔چنانچہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا واقعہ عرض کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تم سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پانچ مرتبہ دودھ پلادو تو وہ تم پر حرام ہو جا ئے گا یعنی (تمھارا رضاعی بیٹا بن جائےگا )سہلہ بنت سہیل رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !"سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو داڑھی والا آدمی ہے۔
Flag Counter