رائے اور قیاس کو اس (دین) کے ماتحت نہ کرے جیسے میں لے کر آیا ہوں " علماء دیو بند کا جو طریقہ واردات رہا ہے کہ انہوں نے احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی معاف نہیں کیا۔ ابو داود کی حدیث میں انہوں نےعشرین لیلۃ(بیس راتوں ) کوعشرین رکعۃ(بیس رکعات) میں بدل دیا۔۔۔مصنف ابن ابی شیبہ جو کراچی میں طبع ہوئی،وائل بن حجر کی حدیث میں تحت السرۃ (ناف کے نیچے) کا اضافہ کردیاگیا۔۔۔مسند حمیدی میں جناب عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رفع الیدین والی مشہور حدیث میں جو سفیان بن عینیہ عن الزہری عن سالم بن عبداللہ،عن عبداللہ بن عمر کی سند سے صحیح مسلم،ابو داود ترمذی،نسائی،ابن ماجہ اور دیگر کتب اور مسند حمیدی میں بھی موجود ہے ،اس روایت میں فلا یرفع(پس وہ نہ اٹھاتے تھے) کا اضافہ کرکے اسے ترک رفع الیدین کی دلیل بنانے کی کوشش کی گئی،اور اسی روایت میں صحیح ابوعوانہ میں سے واو،گرا کر اس روایت کو بھی ترک رفع الیدین کی دلیل بنایا گیاہے۔سلف میں سے کسی محدث اور عالم نے ان روایات کو پیش نہیں کیا کیونکہ اس وقت تک ان روایات میں یہ تحریف نہ ہوئی تھی۔ان روایات کے دستاویزی ثبوت ہم ا پنے دوسرے مضمون"نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ"میں پیش کریں گے۔نیز مولوی شبلی نعمانی اور ماسٹر امین اکاڑوی صفدر نے بھی قرآن کریم کی آیات میں تحریف کی ہے لیکن طوالت کی خاطر اس بحث کو فی الحال موخر کیاجاتا ہے اور ہم دوبارہ اپنے موضوع کی طرف آتے ہیں ۔ مفتی صاحب کو شکایت ہے کہ ہم نے صحیح مسلم میں سے صرف چار احادیث ذکر کی ہیں اور صحیح مسلم میں جو بائیس احادیث ہیں جن میں مطلق رضاعت کو سبب حرمت قرار دیا گیا ہے ان کا ذکر نہیں کیا۔لیکن حیرت کی بات ہے کہ مفتی صاحب نے ان بائیس احادیث میں سے کوئی ایک حدیث بھی صحیح مسلم کے حوالے سے بیا ن نہیں کی۔اب مفتی صاحب ہی بتلائیں کہ ان کے اس طرز عمل کی وجہ سے ان پر کون سافتویٰ لگا یا جائے؟جن احادیث میں حرمت کا سبب رضاعت کوقرار دیا گیا ہے ،ان میں کوئی حد بندی بیان نہیں کی گئی اور یہ اُصول ہے کہ جس طرح قرآن کریم کی بعض آیات بعض آیات کی توضیح ووضاحت کرتی ہیں اسی طرح احادیث بھی د وسری احادیث کی توضیح کرتی ہیں ۔ اگر کسی حدیث میں ایک بات کا ذکر کیا اصل سبب کا ذکر نہ کیا گیا ہوتو اس سے یہ کہاں لازم آتا ہے؟اور محدثین کا یہ قاعدہ اور اُصول ہے کہ وہ تمام احادیث کو ذکر کرکے ان تمام احادیث کے مجموعہ سے کوئی نتیجہ اخذ کرتے ہیں ،ایسا نہیں ہے کہ ا پنے مطلب کی ایک حدیث تو لے لی جائے اور باقی احادیث سے آنکھیں بند کرلی جائیں اور یا پھر انہیں حنفی مسلک کے خلاف سمجھ کر رد کردیا جائے۔ایسا تو وہی انسان کرسکتا ہے کہ جس کے دل سے اللہ کا خوف ختم ہوچکا ہو اور جو صرف اپنے مسلک کو بچانے کی خاطر قرآن وحدیث کو بھی رد کردیتا ہو۔ایسے تعصب سے اللہ کی پناہ!! |