لیکن چونکہ ہم مقلدین ہیں ،لہذا ہم پر ہمارے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید واجب ہے" 3۔تقلید کولازم قرار دینے کے لیے ایسے خود ساختہ اُصول وضع کئے گئے کہ جن کی راہ میں اگر قرآن وحدیث بھی آجائیں تو انہیں منسوخ قرار دے دیا جائے گا لیکن تقلید امام الاعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ بہرحال واجب رہے گی۔۔۔چنانچہ ابوالحسن عبیداللہ الکرخی لکھتے ہیں : "إن كل آية تخالف قول أصحابنا فإنها تحمل على النسخ أو على الترجيح والأولى أن تحمل على التأويل من جهة التوفيق" (اصول کرخی ،اصول:28) "ہر وہ آیت جو ہمارے فقہاء کے قول کے خلاف ہوگی اسے یا تو منسوخ سمجھا جائے یا ترجیح پر محمول کیا جائے گا اور اولیٰ یہ ہے کہ اس آیت کی تاویل کرکے اسے(فقہاء کے قول کے) موافق کو لیا جائے" اسی طرح احادیث کے متعلق بھی قانون بنایا گیا: أن كل خبر يجيء بخلاف قول أصحابنا فإنه يحمل على النسخ أو على أنه معارض بمثله ثم صار إلى دليل آخر أو ترجيح فيه بما يحتج به أصحابنا من وجوه الترجيح أو يحمل على التوفيق (اصول کرخی ،اصول :29) "بے شک ہر اس حدیث کو جو ہمارے اصحاب(یعنی فقہاء حنفیہ) کے خلاف ہوگی،منسوخ سمجھا جائے گا یا یہ سمجھا جائےگا کہ یہ حدیث کسی دوسری حدیث کے خلاف ہے۔پھر کسی اور دلیل کا تصور کیا جائے گا۔پھر بعض وجوہ کی بنا پر اس حدیث کو ترجیح دی جائے گی جو حدیث ہمارے اصحاب کی دلیل ہے یا پھر یہ تصور کیا جائے گا کہ موافقت کی کوئی اور صورت ہوگی(جو ہمیں نہیں معلوم)" امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : "قال وكيع بن الجراح: "من طلب الحديث كما جاء فهو صاحب سنة، ومن طلب الحديث ليقوّي هواه فهو صاحب بدعة"[25]. قال البخاري: "يعني أن الإنسان ينبغي أن يلغي رأيه لحديث النبي صلى اللّٰه عليه وسلم حيث ثبت الحديث، ولا يعلل بعلل لا تصح ليقوّي هواه" وقد ذكر النبي صلي اللّٰه عليه وسلم لا يُؤمن أحدكم حتى يكون هواه تبعا لما جئت به " (جز رفع الیدین مع جلاء العینین ص 12۔121) "امام وکیع رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو شخص حدیث کا مفہوم ایسا ہی لے جیسا کہ وہ ہے تو وہ اہل سنت ہے او جوشخص اپنی خواہش نفسانی کی تقویت کے لیے حدیث کو طلب کرے(اور ا پنی رائے کے مطابق اس حدیث کا مفہوم بیا ن کرے) تو وہ بدعتی ہے یعنی انسان کے لیے مناسب یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلے میں ا پنی رائے کو اس وقت بے معنی تصور کرے جب حدیث ثابت ہوجائے اور یہ بات صحیح نہیں کہ نا درست وجوہات سے حدیث میں سقم پیدا کرکے اپنے قیاس کو تقویت دے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوگا جب تک کہ وہ اپنی |