اور انجام کے اعتبار سے بھی بہتر ہے" دین اسلام کااولین ماخذ قرآن کریم ہے اور اس کے ساتھ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔قرآن وحدیث حجۃ شرعیہ کی حیثیت رکھتے ہیں اور قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ایک ابدی قانون کا اعلان فرمادیا ہے کہ اختلاف کی صورت میں صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات حجت ودلیل ہے۔شیخ الہند صاحب نے اس ابدی اور رائل قانون کومنسوخ کرنے کے لیے ایک آیت اپنی طرف سے گھڑ کرپیش کردی اور انہوں نے پورے جزم اوروثوق کے ساتھ کہا: "اور آپ کو اب تک معلوم نہ ہوا کہ جس قرآن مجید میں یہ آیت ہے،اسی قرآن میں آیت مذکورہ بالا معروضہ احقر بھی موجود ہے"(الایضاح الادلہ) بعد والوں نے اگرچہ شیخ الہند کے اس دعویٰ کو ان کی افسوسناک غلطی قرار دیا ۔مولوی سعید احمد پالن پوری صاحب ایک ضروری تنبیہ کاعنوان قائم کرکے لکھتے ہیں : "ایضاح الادلہ،پہلی مرتبہ 1299ھ میں میرٹھ میں طبع ہوئی تھی،جس کے صفحات 396 ہیں ۔ دوسری مرتبہ 1330ھ میں مولانا سید ا صغر حسین صاحب کی تصیح کے ساتھ مطبع قاسمی ،دیوبند سے شائع ہوئی جس کے صفحات 400 ہیں ۔(حال ہی میں فاروقی کتب خانہ ملتان سے اس نسخہ کاعکس شائع ہواہے) کتب خانہ فخریہ،امروہی دروازہ ،مراد آباد سے بھی یہ کتاب شائع ہوئی جس پر سن طباعت درج نہیں لیکن اندازہ یہ ہے کہ یہ ایڈیشن دیوبندی ایڈیشن کے بعدکاہے۔اس کے 412 صفحات ہیں ان سب ایڈیشنوں میں ایک آیت کریمہ کی طباعت میں افسوسناک غلطی ہوئی ہے"(ادلہ کاملہ ص18 ایضاح الادلہ ص 7،8) شیخ الہند صاحب کی وفات 1921ء/1339ھ میں ہوئی(ادلہ کاملہ:ص12) جس کا مطلب یہ ہوا یہ کتاب شیخ الہند صاحب کے سامنے تین مرتبہ طبع ہوئی،لیکن نہ تو انہیں اور نہ ہی ان کے کسی مقلد کو اس غلطی کا احساس ہوا،اس کی وجہ آخر کیا ہوسکتی ہے؟اصل بات یہ ہے کہ تقلید ان کے رگ وریشہ میں اس قدر رچ بس گئی تھی کہ انہیں قرآن کریم میں بھی تقلید ہی تقلید دکھائی د ینے لگی۔جیسا کہ بریلوی حضرات اپنا ہر شرک قرآن کریم کی آیات سے ثابت کرنے کے درپے ہیں ،ایسا ہی تقلید کے ان پرستاروں کو بھی قرآن کریم میں تقلید دکھائی د ینے لگی،حالانکہ قرآن کریم تو تقلید کی نفی کرتا ہے مگر افسوس"خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں " 2۔شیخ الہند صاحب نے قرآن کریم کے علاوہ حدیث پر بھی عنایت فرمائی ہےچنانچہ لکھتے ہیں : "الحق والإنصاف أن الترجيح للشافعي في هذه المسألة. ونحن مقلدون يجب علينا تقليد إمامنا أبي حنيفة" (تقریر ترمذی:ص 39 ،طبع فاروقی کتب خانہ ملتان) "حق اور انصاف کی بات یہ ہے کہ اس مسئلہ میں ترجیح امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ( کے موقف) کوحاصل ہے، |