Maktaba Wahhabi

52 - 80
"حدثنا روح ابن الفرج ثنا يحيي بن عبداللّٰه بن ابي بكر حدثني الليث بن سعد عن يحيي بن سعيد عن عمره أن عائشة رضي اللّٰه عنها قالت ( كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ سَقَطَ : أَنْ لَا يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعِ إِلَّا عَشْرُ رَضَعَاتٍ، ثُمَّ نَزَلَ بَعْدُ : أَوْ خَمْسُ رَضَعَاتٍ"(مشکل الآثار:ج3 /ص6) "حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ قرآن ہی میں دس بار دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم نازل ہوا پھر خمس رضعات کاحکم نازل ہوا" یحییٰ بن سعید عن عمرۃ عن عائشہ والی روایت صحیح مسلم میں بھی ہے اور امام مسلم نے بھی اس حدیث کے بعد ہی اس حدیث کو ذکر کیا ہے۔ اور اس حدیث سےاوپر والی حدیث کو تقویت بھی پہنچائی ہے اور اس حدیث کے ذریعے اس کا مفہوم بھی واضح کردیا ہے۔امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ کا خیال ہے کہ اس حدیث میں یہ الفاظ عبداللہ بن ابی بکر کا وہم ہے اور دوسری روایات اس کی وضاحت کرتی ہیں ۔کیونکہ ان دوراویوں کی روایت میں یہ الفاظ "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جس وقت و فات ہوئی تو یہ حکم قرآن حکیم میں تلاوت کیا جارہا تھا"موجود نہیں ہیں ۔خمس رضعات کا حکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بالکل آخری دور میں نازل ہوا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حکم کے مطابق سہلہ بنت سہیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا تھا:"أَرْضِعِيهِ خَمْسَ رَضَعَاتٍ"یعنی"سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پانچ بار دودھ پلاؤ"(موطا امام مالک) البتہ ان آیات کی تلاوت کا حکم تو منسوخ ہوگیاتھا لیکن ان کا شرعی حکم باقی رہا جیسا کہ اس کی وضاحت آگے آرہی ہے۔ کیا امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس حدیث کی یہی تاویل کی ہے؟ مفتی صاحب کے خدشہ کے مطابق آیت رجم اور مندرجہ بالا آیت کی وجہ سے بھی رافضیوں کی اپنا دعویٰ درست کرنے کے مواقع مل سکتے ہیں ؟مفتی صاحب نے پانچ رضعات والی حدیث کی جو تاویل بلکہ تحریف کی ہے،اس کے متعلق ان کا دعویٰ ہے کہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی یہی تاویل کی ہے۔چنانچہ مفتی صاحب کی صداقت کو جانچنے کے لیے ہم امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کی عبارت نقل کی ہے۔امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : وقولها : ( فتوفي رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم وهن فيما يقرأ ) هو بضم الياء من ( يقرأ ) ومعناه أن النسخ بخمس رضعات تأخر إنزاله جدا حتى إنه صلى اللّٰه عليه وسلم توفي وبعض الناس يقرأ : خمس رضعات ويجعلها قرآنا متلوا لكونه لم يبلغه النسخ لقرب عهده فلما بلغهم النسخ بعد ذلك رجعوا عن ذلك وأجمعوا على أن هذا لا يتلى ص: 25 ] والنسخ ثلاثة أنواع : أحدها : ما نسخ حكمه وتلاوته كعشر رضعات ، والثاني : ما نسخت تلاوته دون حكمه كخمس رضعات والشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما ، والثالث : ما نسخ حكمه وبقيت تلاوته وهذا هو الأكثر ، ومنه قوله تعالى ﴿الَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِّأَزْوَاجِهِم﴾ الآية ، واللّٰه أعلم . (شرح نووی:ج1۔ص468) "اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا قول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے اور یہ آیات قر آن کریم میں تلاوت کی
Flag Counter