Maktaba Wahhabi

51 - 80
بِالنَّاسِ زَمَانٌ أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ : وَاللَّهِ مَا نَجِدُ آيَةَ الرَّجْمِ فِي كِتَابِ اللَّهِ ، فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ ، وَالرَّجْمُ فِي كِتَابِ اللَّهِ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أُحْصِنَ مِنْ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ ، إِذَا قَامَتْ الْبَيِّنَةُ ، أَوْ كَانَ الْحَبَلُ ، أَوْ الِاعْتِرَافُ ثُمَّ إِنَّا كُنَّا نَقْرَأُ فِيمَا نَقْرَأُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ : " أَنْ لاَ تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ ، فَإِنَّهُ كُفْرٌ بِكُمْ أَنْ تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ ، أَوْ إِنَّ كُفْرًا بِكُمْ أَنْ تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ " "بے شک اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو برحق مبعوث فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب نازل فرمائی اور اسی کتاب میں اللہ تعالیٰ نے آیت رجم بھی نازل فرمائی۔ہم نے اس آیت کو پڑھا اور اس کا مطلب سمجھا اور اس کویاد رکھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(اس آیت کے مطابق) رجم کیا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کی وفات) کے بعد رجم کیا۔اب میں ڈرتا ہوں ،کہیں ایک مدت گزر جائے اور کوئی کہنے والا یوں کہے کہ اللہ کی قسم رجم کی آیت تو ہم اللہ کی کتاب میں نہیں پاتے۔اور اللہ کا ایک فرض جس کو اس نے اُتارا،ترک کرکے گمراہ ہوجائے۔اور رجم اللہ کی کتاب میں حق ہے۔جب شادی شدہ مرد اور عورتیں زنا کریں جب ان پر گواہ قائم ہوجائیں یا حمل موجود ہو یا زنا کا اعتراف کیا جائے (تو انہیں رجم کیا جائے گا) پھر ہم کتاب اللہ میں یہ آیت بھی پڑھتے رہے ہیں ۔"تم اپنے باپوں سے نسب منقطع نہ کرو کہ یہ کفر کی بات ہے"(صحیح بخاری) مفتی محمد یوسف لدھیانوی صاحب آیت رجم نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں : "یہ بھی من جملہ ان آیات کے ہے جو قرآن کریم میں نازل ہوئی تھی،بعد میں منسوخ ہوگئیں مگر ممانعت کا حکم بھی اب باقی ہے"(ماہنامہ بینات ص102 ایضاً) "فتوفى رسولااللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم وهى فيما يقرأ من القرأن "کا مفہوم حضر ت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت میں یہ الفاظ کہ"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی اور ان آیات کو قرآن کریم میں تلاوت کیا جارہا تھا"ان الفاظ کا صحیح مفہوم ہم نے امام نووی رحمۃ اللہ علیہ سےاگلے صفحہ پر نقل کردیا ہے۔یہ روایت مالک بن عبداللّٰه بن ابی بکر عن عمرة عن عائشة کی سند سے ہے ۔ امام طحاوی رحمۃاللہ علیہ نے اس پیچیدگی کو دور کرنے کے لیے القاسم بن محمد عن عمرۃ عن عائشۃ اور یحییٰ بن سعید عن عمرۃ عن عائشة کی سندوں سے دوحدیثیں ذکر کی ہیں اور وہ احادیث یہ ہیں : "حدثنا محمد بن خزيمة ثنا حجاج بن منهال ثنا حماد بن سلمة عن عبد الرحمان بن القاسم عن القاسم بن عن عمرة ، أن عائشة رضي اللّٰه عنها قالت : كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ سَقَطَ : أَنْ لَا يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعِ إِلَّا عَشْرُ رَضَعَاتٍ، ثُمَّ نَزَلَ بَعْدُ : أَوْ خَمْسُ رَضَعَاتٍ" (مشکل الآثار :ج3۔ص6 طبع دار الحکومت العلمیہ ،بیروت) "قرآن کریم میں پہلے دس بار دودھ پینے سے حرم رضاعت کا حکم نازل ہوتا تھا پھر یہ حکم ساقط کردیاگیا(یعنی منسوخ ہوگیا) پھر یہی خمس رضعات کا حکم نازل ہوا"
Flag Counter