Maktaba Wahhabi

74 - 79
انٹرویو شہنازانور خان روزنامہ اِنصاف کا مدیر اعلیٰ سے ملکی حالات پرانٹرویو ملک کے ایک نئے روزنامے ''انصاف'' نے مدیر اعلیٰ ماہنامہ 'محدث' سے انٹرویو اپنے اتوار ایڈیشن ۲۷/فروری ۲۰۰۰ء میں شائع کیا ہے ۔بعض ضروری تصحیحات کے ساتھ اسے ''محدث'' کے صفحات میں جگہ دی جارہی ہے ۔ (ادارہ) مولانا حافظ عبدالرحمن مدنی کا شمار ملک کے معروف علماء ،دینی سکالرز اور قانون و شریعت کے ماہرین میں ہوتا ہے۔ مذہب اور دین کے حوالے سے انہوں نے غیر معمولی تحقیقی کام کیا ہے۔آپ انسٹیٹیوٹ آف ہائر سٹڈیز (شریعت و قضائ) کے ڈائریکٹر ،اسلامک ریسرچ کونسل کے سیکرٹری جنرل اور اسلامک ہیومن رائٹس فورم کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ طالبات کی جدید دینی تعلیم کے لئے انہوں نے اکیڈمی بھی قائم کر رکھی ہے جہاں بچیوں کوجدید تقاضوں کے مطابق دینی تعلیم دی جاتی ہے۔ حافظ عبدالرحمن مدنی کا اب تک کا بڑا اہم تحقیقی کام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام فیصلوں کو یکجاکرنا ہے جس کی پہلی جلد تیار ہو چکی ہے۔ یہ فیصلے عربی زبان میں ہیں جنہیں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ڈاکٹر منیر مغل انگریزی زبان میں ترجمہ کر رہے ہیں جبکہ ان فیصلوں کا اُردو اور فرانسیسی زبان میں بھی ترجمہ کیا جائے گا ۔ اسی طرح ان کے زیر اہتمام پاکستان کی ۵۲سالہ تاریخ کے دوران اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے اہم قانونی نکات کو اختصار کے ساتھ ۶ جلدوں میں اکٹھا بھی کر لیا گیا ہے جبکہ خلفائے راشدین کے فیصلوں پر مبنی ۶ جلدوں کا مواد بھی تیار ہے۔ مولانا مدنی سے حال ہی میں ایک نشست ہوئی جس میں ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں گفتگو ہوئی جس کی تفصیل قارئین کے لئے پیش خدمت ہے ٭... حکومت حدود آرڈی نینس میں تبدیلی پر غور کر رہی ہے تاکہ اس کی متنازعہ شقیں ختم کی جا سکیں ، وہ متنازعہ شقیں آپ کی نظر میں کون کونسی ہیں اور ان میں ضرر رساں پہلو کیا ہے؟ حافظ عبدالرحمن مدنی: حدود آرڈی نینس جن لوگوں نے بنایا اور جن حالات میں بنایا تھا،اس کے اندر بہت سی چیزیں ناقص رہ گئی ہیں ۔ ہمارے موجودہ قانونی سسٹم میں قوانین میں زیادہ تفصیل دینے کی بجائے اعلیٰ عدالتوں کو یہ اختیار ہونا چاہئے کہ وہ شرعی قوانین کی تکمیل اپنی قانونی تعبیر کے ذریعہ کریں ۔ اور شریعت کے مطابق ان کا اِطلاق کریں ۔ ہمارا اینگلوسیکسن لاء بالکل جامد ہے، اس میں بڑی تبدیلی اور اِصلاح کی ضرورت ہے۔ کتاب وسنت ہی اسلامی شریعت کی اَساس ہے ، فقہ تو اس کی وقتی تعبیر وتشریح
Flag Counter