Maktaba Wahhabi

62 - 79
شخصیت و کردار کی ایک جھلک محمد مزمل احسن شیخ قادرِ مطلق کی قدرت کا ایک نمونہ… عبد القادر رحمۃ اللہ علیہ خیبر شکن مناظر ’’وہ آیا، اس نے دیکھا اور فتح کر لیا‘‘ کا مصداق…اللہ کی قدرت کاشاہکار…یہ تھا مردِ میدان حافظ عبد القادرروپڑی رحمۃ اللہ علیہ … چہرہ ہر وقت متبسم …ہر ملاقاتی کا خندہ پیشانی سے استقبال … مہمان نوازی کا نبوی سلیقہ ، بچوں کا بھی احترام، نہ کسی کو گالی نہ دُشنام طرازی ، دلیل کی زبان سے مخالف زیر ، اختلافِ رائے کا پورا حق دیتے اور رکھتے ۔اپنے رب کے راستے کی طرف سے بلاتے حکمت ، موعظہ ٔحسنہ بلکہ جدالِ احسن کے ساتھ ؎ جس سے جگر لالہ میں ہو ٹھنڈک وہ شبنم دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفان ! ایسے لگتا ہے کہ جیسے ا للہ تعالیٰ نے ان کی تخلیق ہی مناظروں کے لیے کی تھی۔بے حسی کے دور میں جب بھی فتنے کی بو سونگھتے، فوری خم ٹھونک کر سامنا کرنا وصف ِخاص تھا اس عظیم شخصیت کا ۔ جوانی میں توسبھی تبلیغ کرتے ہیں لیکن بڑھاپے میں ، بیماری میں بلکہ چلنے پھرنے سے معذوری میں بھی انکار نہ کیا اور دیکھنے والوں نے دیکھا کہ اَسی سالہ جوان نے کہ جسے اٹھاکر منبر پر بٹھایا جاتا تواللہ کے فضل سے تین تین گھنٹے قرآن وسنت کے نور کی بارش کرکے سینے منور کئے، جہالت کے اندھیروں کو دل ودماغ سے دور کرکے طالب ِحق کے لیے مینارہ ٔ نور بنے ۔ سینکڑوں نہیں ہزاروں کی ہدایت کا ذریعہ بنے ۔اللہ اکبر ! وہ ایک ایسا مردِ درویش، مردِ حق تھا کہ جس میں خوئے دل آویزی تھی ، نان جویں کے ساتھ حق تعالیٰ نے اسے بازؤے حیدربھی بخشا تھا۔ مشرکوں ، بدعتیوں ، غالیوں اور تبرائیوں کے کتنے ہی قلعوں کا وہ خیبر شکن تھا ۔ کتنے ہی مرحب اس کے دلائل کی کاٹ سے کٹ گئے ۔ اَمر واقعی اس نے بحر ظلمات میں بھی گھوڑے دوڑائے کہ جہاں بڑے بڑوں کا پتہ پانی ہوتا تھا۔ تن تنہا پیدل ، گرتے پڑتے،بھاگتے دوڑتے حافظ صاحب مرحوم نے اذانِ حق دی کہ اللہ کی حجت تمام ہو جائے ؎ پیامِ حق سنا دیتا ہے قیصر وکسریٰ کی محفل میں نہیں مرعوب ہوتیں اس کی آنکھیں شان وشوکت سے ! ہم نے دیکھا کہ ججوں ،پروفیسروں اور بڑے بڑے زعمائے ملت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے محترم حافظ عبد القادر رحمۃ اللہ علیہ نے ہر کفر وشرک کے جالے کے تارو پود بکھیر کر رکھ دئیے ۔
Flag Counter