Maktaba Wahhabi

61 - 79
تقریر کی ہے، اس کی روشنی میں کئی جمعے پڑھا سکتا ہوں ، یایہ کہا کہ پڑھاؤں گا ۔‘‘ یہ واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ حافظ صاحب اپنے مسلک میں پختہ ہونے کے باوجود دوسرے کسی صاحب ِعلم کی علمی بات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے، کسی اندھے تعصب میں مبتلا نہیں تھے۔ کسی بھی صاحب ِعلم شخص کو تنگ نظر، تنگ دل اور تنگ فکر نہیں ہونا چاہئے بلکہ کشادہ ذہن اوروسیع ظرف ہونا چاہئے۔ یہ شمع جو ضلع امرتسر کی تحصیل اجنالہ کے ایک گاؤں کمیرپور میں ۱۹۱۵ء میں فروزاں ہوئی، اپنی علمی ضیا پاشیوں سے مسلمانوں کو صراطِ مستقیم کی جانب رہنمائی کرتی رہی تھی۔ ۶/ دسمبر ۱۹۹۹ء؁ کی شام، غروبِ آفتاب کے ساتھ اس دنیائے فانی سے دارِ بقا کی طرف عازمِ سفر ہوگئی۔ اناللَّہ وانا الیہ راجعون وفات کی خبر اخبارات اور ٹیلیویژن وغیرہ کے ذریعہ ملک میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ۔ آپ سے حسن عقیدت رکھنے والے متاثرین کی تعداد اندرونِ ملک او ربیرون بکثرت پھیلی ہوئی ہے۔ وفات کی اطلاع ملتے ہی لوگ قافلوں ، کاروانوں او رجماعتوں اور ٹولیوں کی شکل میں نمازِ جنازہ میں شرکت کے لئے روانہ ہوگئے۔ حافظ صاحب مرحوم کی نمازِ جنازہ ان کے رہائشی علاقہ ماڈل ٹاؤن میں نواز شریف پارک کے بالمقابل پارک میں حافظ ثناء اللہ مدنی نے جو معروف صاحب ِفتوی اہل علم شخصیت اورایک شریف، خاموش طبع، نیک، پارسا، صالح اور متقی انسان ہیں ، بڑے ہی سوزو گداز او ررِقت آمیز لہجہ میں پڑھائی۔ جنازہ میں میری نظروں کے سامنے ٹھاٹھیں مارتا ہوا انسانوں کا جم غفیر تھا۔ جس میں ہر مکتب فکر کے نمائندہ حضرات شریک تھے۔ جنہوں نے حافظ صاحب مرحوم کے بارے میں تدفین سے پہلے تعزیتی کلمات تقریر کی صورت میں کہے۔ جنازہ میں شمولیت کرنے والوں میں علماءِ کرام کے علاوہ سیاستدان، صحافی، کاروباری لوگ، حکومتی ذمہ داران، فوج کے لوگ، سعودی عرب سمیت مختلف اسلامی ممالک کے سفارتی نمائندے بھی شریک تھے۔ مرحوم حافظ صاحب کو ہزاروں عقیدت مندوں کی دعاؤں ، سسکیوں اور رخساروں پر بہتے ہوئے آنسوؤں کے ساتھ گارڈن ٹاؤن کے قبرستان میں جہاں مرحوم کے خاندان کے دیگر بزرگ بھی مدفون ہیں سپردِ خاک کردیا گیا۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ اپنے بندے کی بشری کمزوریوں ، عملی کوتاہیوں اور لغزشوں سے صرفِ نظر فرمائے او رانہیں اپنی جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ جملہ اہل خانہ اور متاثرین کو صبر جمیل سے نوازے۔ امت ِمسلمہ کو اس کا نعم البدل عطا فرمائے اور سب کو اسی جانکاہ صدمہ کو حوصلہ سے برداشت کی ہمت دے۔ آمین!
Flag Counter