فرمائے۔ آمین! تحریکوں میں شمولیت برصغیر میں مسلمانوں کی برطانوی حکمرانوں سے نفرت ایک تاریخی حقیقت ہے جس میں تاویل یا انکار کی گنجائش نہیں بالخصوص مسلک ِسلف کے حامل لوگوں نے برطانوی سامراج کے خلاف تحریک مجاہدین کی صورت میں ایثار و قربانی کا جو کردار ادا کیا، وہ تاریخ کا ایک سنہری باب ہے جس کے آج بھی چراغ روشن ہیں ۔ ان کے عظیم کارناموں کے اَوراق بالا کوٹ سے چمر کند تک آج عظمت و عزیمت کانشان ہیں ۔ ۱۹۳۵ء میں برطانوی استعمار نے برصغیر کو ایک دستور دیا۔ ۱۹۳۷ء میں اس کے تحت انتخابات میں کانفرنس کو سارے ہندوستان میں غلبہ حاصل ہوا۔ ۱۹۳۹ء میں مسلمانوں کو دوہری مصیبت سے نجات ملی تو ۱۹۴۰ء میں مسلم لیگ نے علیحدہ اسلامی مملکت کے قیام کے لئے قرار داد کی صورت میں مطالبہ پیش کردیا۔ یہ وہ دور تھا کہ بطل حریت حافظ عبدالقادر کے جواں جذبات اوجِ ثریا کی بلندیوں پر تھے۔ آپ نے مسلم لیگ کی سیاسی سرگرمیوں میں بھرپور لیا۔ یہاں تک کہ محنت ِشاقہ اور ممتازکارکردگی کی بنا پر ان کو روپڑ کی مسلم لیگ کا صدر منتخب کر لیا گیا۔ ضلع انبالہ میں بہت کام کیا، تقریروں اور تحریروں کے ذریعہ عامۃ الناس کو مجوزہ مملکت پاکستان کا ہم نوا بنایا۔ ان کی محنت کا ثمر تھا کہ ۱۹۴۶ء کے الیکشن میں مسلمانوں کے پندرہ ہزار ووٹوں سے صرف ایک ووٹ مسلم لیگ کے خلاف گیا۔ موصوف تحریک ِآزادی کی سرگرمیوں کی بنا پر قید و بند کی صعوبتوں سے دوچار ہوئے ،چنانچہ ۳۵ رفقاء سمیت ان کو انبالہ جیل میں پابند ِسلاسل کیا گیا، اس سلسلہ میں اذانوں کا قصہ معروف ہے کہ اذانیں ایک ہندو سپرنٹنڈنٹ جیل کو ناقابل برداشت تھیں مگر اسے بھی مفاہمت کے سوا کوئی دوسری راہ نظر نہ آئی۔ اس مقدمہ میں حافظ صاحب کو سات سال قید ہوئی تھی مگر بعد میں مسلم لیگ اور حکومت کے مابین صلح ہوجانے کی وجہ سے تمام قیدیوں کو رہائی حاصل ہوگئی۔ استقلالِ پاکستان سے چند روز قبل روپڑ کے ہندو ایس ڈی ایم لکشمی چند نے یہ حکم صادر کیا کہ حافظ عبدالقادر جہاں نظر آئے، اس کو گولی مار دو۔ مقصود اس سے مسلم لیگ کو کمزور کرنا تھا مگر اللہ ربّ العزت نے آپ کو دشمن کے شر سے محفوظ رکھا۔ تقسیم ملک کے موقع پر روپڑی خاندان کو انتہائی کٹھن حالات سے دوچار ہونا پڑا۔ ۱۷/ افراد دشمنوں کے ہاتھ شہید ہوگئے۔ ملکی سطح پر جتنی تحریکوں نے جنم لیا، خواہ مذہبی ہوں یا سیاسی ،آپ ہرایک کے ہراوَل دستہ میں نظر آتے ہیں ۔ ۱۹۵۳ء میں تحریک ِختم نبوت میں پوری سرگرمی سے حصہ لیا۔ دیگر محبانِ اسلام کے ساتھ مل کر تحریک کو کامیاب بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ۱۹۷۴ء میں پاکستان |