Maktaba Wahhabi

53 - 79
جمہوری پارٹی میں شامل ہوئے۔ آپ ۱۹۷۷ء کی تحریک ِنظامِ مصطفی میں اس پارٹی کے نائب صدر تھے۔ گرفتاری کے بعد آپ میانوالی جیل بھیج دیا گیا۔ جنرل ضیاء الحق کے دورِ حکومت میں رکن مجلس شوریٰ، مشیر وفاقی شرعی عدالت اور رؤیت ِہلال کمیٹی کے رکن رہے۔ مجھے تو یوں نظر آتا ہے کہ مناصب کی ان کو چنداں ضرورت نہ تھی بلکہ خصائص وامتیازات اور خوبیوں کی بنا پر عہدے ان کے پیچھے دوڑتے تھے ذٰلک فضل اللّٰه یؤتیه من یشاء ... وہ اکیلے جماعتوں اور گروہوں سے بھاری تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسے باصلاحیت موتی مائیں خال خال ہی جنم دیتی ہیں جن کی اولوالعزمی پر تاریخ ناز کرے۔ آج اسماعیل و عبدالقادر کے ثنا خواں تو بہت نظر آئیں گے، ان جیسے عظمت و عزیمت کے پیکر اور جذبہ ایثار و قربانی کے حاملین کا وجود مشکل ہے۔اللہ تعالیٰ ہماری حالت پر رحم فرمائے اور مرحومین کی خدمات کو قبول کرکے اعلیٰ علیین میں مقام عطا فرمائے۔ آمین ! روپڑی خاندان کو ایک اور صدمہ حافظ عبدالقادر روپڑی مرحوم کی وفات کے ٹھیک ایک ماہ چھبیس دن بعد روپڑی خاندان کو مزید صدمہ یہ پہنچا ہے کہ یکم فروری بروز منگل ۲۰۰۰؁ء مغرب سے قبل حافظ عبد القادر صاحب کا پوتا اور جناب عارف سلمان روپڑی کا صاحبزادہ جو پہلے کریسنٹ سکول لاہور کا ذہین و فطین طالب علم تھا۔ عارف سلمان روپڑی صاحب نے اپنے اس صاحبزادے عثمان سلمان کو سکول سے طویل چھٹیاں لے کر کچھ عرصہ کے لئے جامعہ لاہور الاسلامیہ(رحمانیہ) گارڈن ٹاؤن ، لاہورکے شعبۂ تحفیظ میں داخل کرا رکھا تھا۔اس بچے نے اس سال قرآن کاپہلا نصف مکمل کرکے نمازِ تراویح میں بھی سنا یاتھا۔ مدرسہ سے چھٹی کے بعد اپنے پھوپھی زاد حمزہ سے مسابقت کرتے ہوئے آیا اور دھکم پیل میں پلنگ پرگر پڑا۔ اسی دوران دل کے دورے کی وجہ سے اسے سانس نہ آسکا اور وہ اللہ کو پیارا ہوگیا...انا للہ وانا الیہ راجعون! قابل ذکر بات یہ ہے کہ دادا اور پوتا کی وفات کا وقت تقریباًایک تھا۔ اسی طرح جس وسیع میدان میں دادا کا جنازہ پڑھا گیا، اسی جگہ پوتے کا جنازہ ادا کیا گیا۔ تاحد ِنظر ہزاروں لوگ جنازہ میں شریک تھے۔ دادا کی طرح پوتا کا جنازہ بھی راقم الحروف نے پڑھایا۔ اللہ تعالیٰ ر وپڑی خاندان کو اس حادثہ کا صدمہ برداشت کرنے اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق بخش کر نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین!
Flag Counter