بیرونِ ملک سے ممتاز علماء مبلغین کو ایامِ حج میں دعوت دیتی تاکہ وہ حجاج کو اَحکام و مسائل حج سے روشناس کرائیں ۔ ان میں سے حافظ عبدالقادرروپڑی کو بالخصو ص دعوت دی جاتی۔ ان کے علاوہ مولانا محمد حسین شیخوپوری، حافظ عبدالرحمن مدنی اور راقم الحروف بھی اس تبلیغی مشن میں شریک ہوتے۔ حضرت حافظ صاحب کا منبر مسجد الحرام میں رکن یمانی کی سمت میں ہوتاتھا۔ نمازِ فجر اور مغرب کے بعد باقاعدہ تبلیغی پروگرام ہوتا جس میں ہزاروں لوگ شریک ہو کر اپنی علمی تشنگی بجھاتے اور پیش آمدہ مسائل سے آگاہی حاصل کرتے ۔ اس طرح دنیا بھر کے حجاجِ کرام سے متعارف ہونے کا موقعہ بھی میسر آجاتا اور دعوتی پیغام ارضِ معمورہ (آباد سرزمین) کے اکناف و اَطراف میں پہنچ جاتا دوسری جانب سعودی علماء سے بالعموم اور کبار علماءِحرمین سے بالخصوص تعارفی مجلس کا انعقاد ہوتا۔ مسلمانوں کو درپیش مسائل پر غورو خوض کیا جاتا۔اسی طرح بیرونی اہل علم اور دانشوروں سے ملاقاتیں کرکے دنیا بھر کے مسائل و مشکلات سے آگاہی حاصل ہوتی اور ان کے حل کے لئے تدابیر کی جاتی۔ اس سلسلہ میں بوقت ِضرورت سعودی علماء اور اربابِ حکومت سے رابطہ کرلیا جاتا تاکہ آسانی سے درپیش مسائل کا حل نکل سکے۔ واضح ہو کہ جب سے سعودی حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے، اس وقت سے لے کر غزنوی اور روپڑی خاندان کا اس سے عقیدۂ توحید کی بنیاد پر مثالی تعلق ہے۔ ابتداء میں شاہعبدالعزیز ابن سعود (شاہ فہد کے والد ِگرامی اور مؤسس مملکت ِسعودیہ) کی حکومت کو کئی قسم کی مشکلات کا سامنا تھا۔ اللہ کے فضل و کرم سے برصغیر ہند کے موحدین سعودی حکومت کے شانہ بشانہ روحانی و مالی اور اخلاقی ہر قسم کی خدمات کو باعث ِافتخار تصور کرتے آئے ہیں ۔ روپڑی خاندان کے پاس وہ سندات او رشاہی تحائف وخطوط بکثرت موجود ہیں جو ان کو شاہ عبد العزیز کی طرف سے اس اسلامی حکومت کی مالی اور اخلاقی تعاون کے اعتراف کے طو رپر دیے گئے۔دوسری طرف سعودی حکمرانوں نے بھی کبھی بخل سے کام نہیں لیا۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے ان کے خزانے کھلے ہیں ، ہر مشکل گھڑی میں ہر جگہ وہ پیش پیش نظر آتے ہیں ۔ آج وہ کون سا مقام ہے جہاں سعودی عرب کی خدمات کے اثرات نمایاں نہ ہوں ۔ کہیں مدارس و جامعات کا تعاون کیا جارہا ہے او رکسی جگہ مسجدیں بنوائیں جارہی ہیں ، کہیں یتیم خانے قائم ہو رہے ہیں اورکہیں ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کا جال بچھ رہا ہے اور کفر کے مقابلہ میں میدان کارِزار میں پیسہ پانی کی طرح بہایا جارہا ہے تاکہ روئے زمین پرکلمہ حق کی سربلندی ہو اور کفر نیست و نابود ۔پورے عالم میں سعودی عرب کے مبعوثین ہر جگہ ربّ کی دین کی نشرواشاعت میں شب و روز مصروفِ کار ہیں ۔ ذلک فضل اللّٰه یوتیه من یشاء موصوف مرحوم کے جریدۂ تنظیم اہلحدیث کا یہ امتیاز ہے کہ اس نے سعودی حکومت کے |