وزیرخاں کے جوار میں ایک شخص کے گھر ''اولیاء اللہ حاضر ناظر ہیں !'' کے موضوع پر مناظرہ ہوا۔ مقابل نے آٹھویں پارہ کے آخر میں حضرت صالح علیہ السلام کے اپنی مردہ قوم سے اندازِ تخاطب سے استدلال کیا کہ ثمودی صالح علیہ السلام کی بات سنتے تھے۔ اس کے جواب میں موصو ف نے فرمایا : اس کا معنی یہ ہے کہ کافر بھی حاضر ناظر ہیں تو وہ سوچ میں پڑ کر لاجواب ہوگیا۔ اسی طرح ایک دفعہ ایک مناظرہ مغلپورہ، لاہور کی توحید مسجد میں مسئلہ علم غیب پر ہوا۔ اس میں راقم الحروف دلائل مہیا کر رہا تھا اور آپ مد ِمقابل کے سامنے دلائل کے انبار لگا رہے تھے۔ جب مقابل کی انتہائی پریشانی کو دیکھا تو کہا :پانی پینا ہے اور نہ پینے دینا ہے، آخر کار مقابل نے میدانِ مناظرہ سے راہِ فرار اختیار کی۔ ایک دفعہ کاذکر ہے کہ مولوی محمد عمر اِچھروی نے سرحدی گاؤں جاہمن میں اہلحدیث کو جا للکارا ۔ وہاں اہلحدیث معمولی تعداد میں تھے۔ وہ لوگ حافظ عبد القادر روپڑی کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ ہم بڑے پریشان ہیں ، آپ ہمارے ساتھ چلیں ، اچھروی صاحبنے مناظرہ کا چیلنج کردیاہے۔ آپ فوراً ان کے ہمراہ ہولئے ۔جب ہم وہاں پہنچے تو مد مقابل وہاں سے غائب ہوگئے اور مناظرے کی نوبت ہی نہ آئی۔ کافی عرصہ پہلے کی بات ہے، واں رادھا رام سے کچھآگے چک نمبر ۸ میں مشہور مناظر مولوی اسمٰعیل نے مناظرہ کا چیلنج کردیا۔ وہ ابھی تقریر کر ہی رہے تھے کہدوسری طرف حافظ عبدالقادر اور حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری بھی وہاں پہنچ گئے ۔ کھلے بازار کے ایک طرف یہ سٹیج اور دوسری طرف ان دونوں نے اپنا سٹیج بنالیا۔ گھبراہٹ کے عالم میں مولوی اسمٰعیل نے اپنی تقریر ختم کرکے کتابوں کو صندوق میں ڈالا اور ٹانگے پر سوار ہو کر چک سے راہِ فرار اختیارگیا۔ بعد میں ان علماء نے اپنی تقریروں میں بڑے واضح دلائل و براہین کے ساتھ مخالف کی کمزوریوں کی نشاندہی کی۔ ا س کے نتیجے میں بہت سارے لوگ حقائق سے واقفیت حاصل کرکے اہل حدیث بن گئے ۔ مسجد ِقدس میں وقفہ وقفہ کے بعد مناظرے ہوتے ہی رہتے تھے۔ لاہوری مرزائیوں کا مرکز چونکہ مسجد قدس، چوک دالگراں کے قریب ہے۔ حیلوں بہانوں سے ان کی آمدورفت رہتی۔ ایک دفعہ مرزائی مبلغ عبداللطیف ایک مناظر کو لے کر آگیا کہ ہم نے حیاتِ مسیح علیہ السلام پر مناظرہ کرنا ہے۔ جب مناظرہ شروع ہوا تو مرزائی مناظر نے مماتِ مسیح پرقرآن کی آیت ﴿قَد خَلَت مِن قَبلِهِ الرُّسُلُ﴾(آپ سے پہلے بھی رسول گزر چکے) پیش کی اور کہا کہ الرّسل کا الف لام استغراقی ہے جو سب انبیاء کو شامل ہے ،دیگر انبیاء چونکہ موت کے ذریعہ دنیا سے منتقل ہوئے لہٰذا اس عموم میں عیسیٰ علیہ السلام بھی داخل ہیں ۔ ثابت ہوا کہ عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے ہیں دوبارہ زمین پر ان کی آمد نہیں ہوگی۔ ا س کے |