Maktaba Wahhabi

43 - 79
بعد میں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک تقریر کی بنا پر حافظ ابراہیم کمیر پوری گرفتار ہوگئے۔ کئی ماہ بعد رہا ہوئے تو شوگر کی بیماری نے آلیا۔ اس طرح تنظیم کی ذمہ داری سے سبکدوش ہوگئے پھر مولانا عزیز زبیدی اس کارِخیر کے لئے منتخب ہوئے۔ انہوں نے اس ذمہ داری کو خوب نبھایا ۔ آپ کی یہ خوبی ہے کہ ہر موڑ پر ساتھیوں کے ساتھی بن کر رہے۔ دینی حلقہ صحافت میں ان کی تحریروں کو خوب پذیرائی حاصل ہوئی۔[1] پھر ۱۹۶۲ء میں حافظ عبدالرحمن امرتسری [2]صاحب تنظیم اہل حدیث کے مدیر مقرر ہوئے۔ سالہا سال تک اس فرض کو انجام دینے کے بعد آپ نے دسمبر ۱۹۷۰ء کو ماہنامہ ''محدث'' کا اجرا کر لیا جو اعلیٰ مضامین کا حامل ہوتا ہے۔ دینی مجلات میں اس کا ممتازمقام ہے، آپ کے زیر اہتمام ایک بڑی درسگاہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے نام سے چل رہی ہے جس کے تحت متعدد کلیات و مدارس ہیں ۔ اس طرح کئی تعلیمی ،تحقیقی اور سماجی ادارے آپ کے زیر نگرانی رواں دواں ہیں ۔ ربّ العزت ان پودوں کو قائم ودائم رکھے۔آمین! بعد ازاں حافظ عبد القادر روپڑی مرحوم نے خود ہی تنظیم کی ادارت سنبھال لی۔ درپیش مسائل کو سامنے رکھ کر بڑی لگن اور محنت سے مضامین کا انتخاب کرتے۔ اس سلسلہ میں حافظ محمد جاوید بن محدث روپڑی کا انتظامی تعاون مسلسل ان کو حاصل رہا جس کی وجہ سے طباعتی کام آسان ہوگیا۔مولانا حافظ عبد القادر روپڑی تنظیم اہلحدیث کے لئے فتویٰ راقم الحروف سے لکھوانا باعث ِاطمینان سمجھتے تھے۔ فرماتے آپ کا اندازِ تحریر محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کا سا ہے ۔ تبلیغی پروگراموں کی تشکیل اس دور میں جامع مسجد ِقدس اپنی مرکزی حیثیت کی بنا پر مرجع علماء سمجھی جاتی تھی۔ لیل و نہار اہل علم کی آمدروفت جاری رہتی ۔ دعوت و تبلیغ کے جملہ پروگرام یہی سے تشکیل پاتے۔ موصوف خود ہی تبلیغ کے انچارج تھے۔ تاریخیں لینے لوگوں کا جم غفیر ہر وقت آپ کے گرد جمع رہتا ۔ مختلف علاقوں کے اعتبار سے علماء کے تبلیغی پروگرام خود وضع کرتے پھر اس کے مطابق اشتہارات شائع ہوتے تاکہ اہل علاقہ آگاہی حاصل کرکے جوق در جوق شرکت کریں اور اگر کسی جگہ مناظرہ کا چیلنج درپیش ہوتا تو وہاں خود تشریف لے جاتے۔آپ کے مناظروں کی تعداد سینکڑوں سے متجاوز ہے ۔
Flag Counter