جماعت اہل حدیث:۱۹۳۲ء سے قبل جماعت اہلحدیث کی تنظیم معرضِ وجود میں آئی اور شاہ محمد شریف گھڑیالوی مرحوم اس جماعت کے امیر منتخب ہوئے۔ یہ نظم ۱۹۴۷ء تک اسی طرح قائم رہا۔ پاکستان کی تشکیل کے بعد غالباً ۱۹۵۵ء میں دوبارہ جماعت کی تنظیم کا احیاء ہوا۔ اس کے ناظم بابو یاسین ڈائریکٹر رستم سہراب سائیکل فیکٹری ،لاہور مقرر ہوئے ۔ بعد ازاں ملتان ، سیالکوٹ اور گوجرانوالہ ، پنجاب بھر کے کثیر علماء واں رادھا رام کے اجتماع میں بالاتفاق مولانا محی الدین لکھوی رحمۃ اللہ علیہ کو امیر منتخب کیا چند سال بعد مولانا محمد علی لکھوی کی ہدایت پر مولانا محی الدین لکھوی نے استعفیٰ دے دیا تو حضرت مولانا محمدعبداللہ(گوجرانوالہ) کی کوششوں سے حافظ محمدمحدث گوندلوی ایک عرصہ تک اس جماعت کے عہدۂ امارت پر فائز رہے۔ پھر ان کی علیحدگی کی صورت میں حافظ عبدالقادر روپڑی اس کے امیر مقرر ہوئے ۔پھر موصوف نے اپنی جگہمولانا محمد حسین شیخوپوری کو امیر مقرر کردیا اور خود تاحیات سرپرست رہے۔ ہفت روزہ ''تنظیم اہلحدیث'' غیر منقسم ہندوستان میں اہل حدیث کی تنظیم اور مسلک کینشرواشاعت کے لئے اخبار کے اجراء کی ضرورت محسوس کی گئی تو اراکین نے اس کا تمام بوجھ حضرت محدث روپڑی پر ڈال دیا۔ کثرتِ اشغال کے باوجود آپ نے روپڑ سے مؤرخہ ۲۶/ رمضان ۱۳۵۰ھ بمطابق ۵ /فروری ۱۹۳۳ء ''تنظیم اہلحدیث'' کے نام سے یہ جریدہ جاری کیا جو بعد ازاں ہفت روزہ کر دیا گیا۔اس وقت سے لے کر قیامِ پاکستان کے چند سال کے تعطل کے علاوہ آج تک یہ جریدہ تبلیغی اور تنظیمی خدمات انجام دے رہا ہے۔ ۱۹۵۹ء میں جماعت اہل حدیث نے اس بات پر غور وفکر کیا کہ جماعت کا ایک آرگن ہونا چاہئے۔جس کے ذریعہ خبروں کی ترسیل ہو۔ ابتداء ً اس کام کے لئے مولانا محمد اسحق بھٹی کے سہ روزہ منہاج سے کام لیا گیا۔ انہوں نے بخوشی ا س فیصلہ پر صاد کیا کچھ عرصہ تک سہ روزہ منہاج ہی جماعت کا ترجمان رہا۔ پھر دوبارہ روپڑ والے تنظیم اہلحدیث کا ڈکلیریشن،لاہور سے حاصل کر لیا گیا۔ اس کے پہلے ایڈیٹر مولانا حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری متعین ہوئے۔ اس وقت موصوف کی رہائش بدوملہی شہر میں تھی ۔ ہفتہ میں ایک دو دن کے لئے لاہور تشریف لاتے ۔ مضامین کی اِصلاح و ترتیب کا کام کرکے واپس چلے جاتے۔ ان دنوں پاکستان او ربیرونِ پاکستان تنظیم اہلحدیث نے خوب شہرت حاصل کی۔ بالخصوص استاذِمحترم محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ ا س جریدہ کی جان سمجھا جاتا تھا۔ قارئین کرام شدت سے ہفت روزہ''تنظیم اہلحدیث'' کے انتظار میں رہتے۔ |