Maktaba Wahhabi

37 - 70
لیلۃ القدر کی دعا: [1]حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ، میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اگر میں لیلۃ القدر معلوم کرنے میں کامیاب ہو جاؤں تو کیا پڑھوں ۔ اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ (مشکوٰۃ) وجہ تسمیہ: [2]اس میں مختلف اقوال میں چند مشہور اقوال کا ذِکر کیا جاتا ہے۔ ۱۔ چونکہ اس میں ارزاق وغیرہ کا اندازہ کیا جاتا ہے اس لئے اسی کو لیلۃ القدر سے موسوم کیا گیا۔ اِس قول کے مطابق اس کے معنی اندازہ کے ہوں گے۔ ۲۔ سَمّٰی بِھَا لِعَظْمِ قَدْرِھَا وَشَرَفِھَا یعنی اس کی بزرگی عظمت و شان کے لئے اس کو لیلۃ القدر کہتے ہیں ۔ ’’لیلہ‘‘ موصوف ’’القدر‘‘ صفت یعنی اضافت موصوف بطرف صفت اس لحاظ سے معنی بزرگ کے ہوں گے۔ ۳۔ ہر وہ شخص جو اس رات میں عبادت کرے صاحب قدر ہو جاتا ہے اس لئے اس کو لیلۃ القدر الشرف کہا جاتا ہے۔ وجہ فضیلت اس جگہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہر شے اپنے اسباب و علل کے ساتھ مقصود ہے تو اس مبارک رات کی فضیلت اور بزرگی کی علت و سبب کیا ہے؟ اس کا جواب خود بخود احکم الحاکمین کے ارشاد اِنَّا اَنْزَلْنَاہُ سے مَطْلَعِ الْفَجْرِ تک ملاحظہ ہو کہ اس رات میں قرآن مجید کو نازل کیا گیا۔ اس رات عبادت ہزار مہینے سے بہتر ہے۔ اس رات میں ملائکہ اور روح القدس نازل ہوتے ہیں ۔ نیز حدیث میں ہے کہ اس رات جبرائیل ملائکہ کی ایک جماعت کے ساتھ اُتر کر مسلمانوں پر نزول رحمت کا باعث ہوتے ہیں ، جو ذکرِ الٰہی میں مشغول ہوتے ہیں ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنَا مِنْھُمْ۔ بعض علما کے نزدیک اس ماہ کی بزرگی کے اسباب میں یہ بھی دال ہے کہ اس رات تمام انتظاماتِ عالم کا فیصلہ ہوتا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے فِیْھَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ۱ حَکِیْمٍ یعنی اس رات تمام امور الٰہی کی تقسیم ہوتی ہے اور مقررہ عہدہ داروں کے ذمہ ان کے فرائض سونپ دیئے جاتے ہیں ۔
Flag Counter