Maktaba Wahhabi

36 - 70
بیٹھنا چاہئے۔ (ھ) عورت بھی مسجد میں اعتکاف کر سکتی ہے چنانچہ ازواجات مطہرات مسجد نبوی میں اعتکاف کرتی تھیں ۔ لیلۃ القدر: یہ وہی مبارک رات ہے جس میں قرآن مجید لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل ہوا۔ یہ وہی رات ہے جس کی شان میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ۔ اسی ایک رات کا قیام ایک ہزار ماہ (یعنی ۸۳ سال اور چار ماہ) کی عبادت سے افضل ہے۔ یہ وہی رات ہےجس میں جبریل علیہ السلام دیگر ملائکہ سمیت زمین پر تشریف لاتے اور ذکرِ الٰہی کی مجالس میں شریک ہوت ہیں اور ذِکر الٰہی کرنے والوں کے حق میں استغفار کرتے ہیں ۔ یہ وہی رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے صلائے عام ہوتی ہے کہ اے گنہگارو اُٹھو، بخشش طلب کرو، میری رحمت تمہارے گناہ بخشنے کے لئے منتظر ہے۔ بھوکے مرنے والو،در در کی ٹھوکریں کھانے والو اُٹھو اور مانگو۔ آج میرے فضل و کرم کے دروازے تمہارے لئے کھلے ہوئے ہیں ۔ اے مصیبت کے مارو، آؤ! میری پناہ میں آؤ کہ میں تمہارے سارے اور تمہاری سب پریشانیاں دور کرنے پر آمادہ ہوں ۔ یہ صدا صبح صادق کے طلوع ہونے تک بدستور جاری رہتی ہے۔ لیلۃ القدر کے متعلق قطعی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ وہ کون سی رات میں ہے۔ اس بارے میں متعدد احادیث مروی ہیں ۔ ۱۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا صدیقہ فرماتی ہیں ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ تَحَروَّا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِیْ الْوِتْرِ مِنَ الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ مِنْ رَّمَضَانَ (بخاری) ’’لیلۃ القدر کو آخری دھاکہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔‘‘ ۲۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لیلۃ القدر کو اکیسویں رات میں پایا۔ بہر کیف اس رات کی تعیین نہیں کی گئی۔ البتہ اکیسویں ، تیئیسویں اور ستائیسویں کو ترجیح دی گئی ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ آخری عشرہ کی طاق راتوں کو بالخصوص عبادت سے زندہ رکھیں ۔ اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
Flag Counter