روزہ عموماً رکھتا ہو اور وہ دن رمضان سے پہلے واقع ہو جائے تو اس دن کا روزہ رکھنے کی اجازت ہے۔‘‘ مشکوک دن کا روزہ: سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غبار یا بادل ہو تو مشکوک دن کا روزہ نہ رکھو بلکہ شعبان کے ۳۰ روز پورے کرو۔ [1] رویت ہلال: رمضان المبارک کے چاند کے لئے ایک اور عید کے لئے دو مسلمان متبع شریعت کی شہادت ہونی چاہئے۔ [2] رویت ہلال کی دُعا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیا چاند دیکھ کر یہ دُعا پڑھتے۔ اَللّٰھُمَ اَھِلَّہ عَلَیْنَا بِالْاَمْنِ وَالْاِیْمَانِ وَالسَّلَامَۃِ وَالْاِسْلَامِ یَا ھِلَالُ رَبِّیْ وَرَبُّکَ اللہِ۔ [3] روزہ کی نیت: روزہ عبادت ہے اور ہر عبادت کے لئے نیت ضروری ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے قبل فجر نیت رمضان نہ کی اس کا روزہ نہیں ۔ [4] زبانی نیت بدعت[5] ہے: نیت دل کا فعل ہے۔ زبانی نیت بدعت ہے۔ آج کل جو الفاظ بِصَوْمٍ غَدٍ نَّوَیْتُ وغیرہ مروج ہیں ان کا کوئی ثبوت نہیں ۔ سحری کا وقت: حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سحری اور نماز (اذان) میں پچاس آیات پڑھنے کا وقفہ ہوتا تھا۔[6] سحری: سحری کھانا سنت اور باعث برکت ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تَسَحَّرُوْا فَاِنَّ ِفِی السُّحُوْرِ بَرَکَۃٌ۔ سحری ضرور کھاؤ۔ اس میں برکت ہے۔ [7] کن چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا [8] (الف) بھول کر کھانا پینا۔ (ب) دن کے کسی حصہ میں تر یا خشک مسواک کرنا۔ |