Maktaba Wahhabi

37 - 46
معنے نہیں رہیں گے۔ ایک ساتھ تین طلاقوں سے اکثر گھرانے بہت بڑی الجھنوں میں پڑ گئے ہیں ۔ بستے رستے گھر جاتے ہیں صرف جذباتی اور وقتی ہیجان میں آکر تین طلاقیں کہہ کر عمر بھر کی مصیبت میں پڑ جاتے ہیں ۔ اس لئے بہتر ہے کہ ایک مسلم کے گھر کو یونہی ہنسی کھیل اور وقتی جوش کا سہارا لے کر برباد ہونے سے بچایا جائے۔ ہمارے نزدیک ایک مسلکی غلطی کا بھرم رکھنے کے لئے ’’مسلمان گھر‘‘ کو ویرا کرنا مناسب نہیں ہے۔ مسلم کا گھر ایک فقہی غلطی کی نذر ہو جائے۔ اسلام کی رو سے بہت بڑی زیادتی ہے۔ والدین کی مرضی کے بغیر نکاح: یہ ٹھیک ہے کہ والدین کے لئے بھی یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی لڑکی اور لڑکے کے جذبات کا احترام ملحوظ رکھیں لیکن اس سے کہیں زیادہ یہ ضروری ہے کہ والدین کی مرضی اور منشاء کو نظر انداز کرنے کا جو رجحان پیدا ہو گیا ہے اس کو روکا جائے۔ کیونکہ نو عمر لڑکی اور لڑکا اپنے مصالح کا صحیح اور سنجیدہ جائزہ لینے سے قاصر ہوتےے ہیں ۔ ان کی سب باتیں وقتی جوش پر مبنی ہوتی ہےں ۔ اگر ان کو صحیح رخ پر کوئی لگا سکتا ہے تو وہ صرف والدین ہوتے ہیں ۔ خصوصاً صنف نازک جو صرف نکاح کے وقت ہی نہیں بعد میں بھی اپنے والدین کی محتاج ہوتی ہے۔ اس لئے شریعت نے اعلان کیا ہے کہ جو لڑکی ولی کی مرضی کے خلاف اڑ کر نکاح کر لے۔ اس کا سرے سے نکاح ہی نہیں ہوتا۔ عن ابی موسٰی عن النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم قال لا نکاح الا بولی [1] ’’حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا، ولی کے بغیر نکاح ہوتا ہی نہیں ۔‘‘ حضرت عائشہ کی روایت میں ہے: ایما امراۃ نکحت نفسھا بغیر اذن ولیھا فنکاحھا باطل فنکاحھا باطل فکاحھا باطل [2]
Flag Counter