Maktaba Wahhabi

23 - 46
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معاشی شب و روز (جناب ابو الحسن محمد زکریا عمرانی ایم۔اے) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ہر لمحہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ہر لمحہ قابلِ ستائش اور قابلِ رشک اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر قول و فعل رشد و ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ آپ ایک ہی وقت میں ہادی بھی تھے اور مرسل بھی، غازی بھی تھے اور تاجر بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری زندگی اس لحاظ سے قابلِ صد افتخار ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی عمر کے کسی بھی حصہ میں معاشی لحاظ سے کسی پر بوجھ نہیں بنے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے کام کرتے اور اپنی روزی خود کماتے، نہ صرف اپنے لئے بلکہ محتاجوں ، مفلسوں اور تہیدستوں کیلئے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر زندگی میں فراخی اور کشادگی کے وقت بھی آ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی عیش وعشرت اور امیرانہ ٹھاٹھ باٹھ کو پسند نہ کیا بلکہ زاہدانہ زندگی کو اپنایا اور قلب و روح کی آبیاری ذکرِ الٰہی سے فرمائی۔ بچپن میں : بچپن کا زمانہ جس بادشاہی دَور سے تعبیر کیا جاتا ہے جب کہ بچے کو کھیل کود سے بڑھ کر اور کوئی چیز عزیز نہیں ہوتی، مگر قربان جائیے سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ اس زمانے میں بھی لہو و لعب سے احتراز کرتے تھے اور کام کاج میں حتی المقدور خاندان کا ہاتھ بٹاتے تھے اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہنا اور اپنی روزی کا انحصار دوسروں پر کرنے کو پسند نہ فرماتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی والدہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ محبت کرتی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کی ہر خواہش کا احترام کرتے اور ہر ممکن طریقے پر خدمت کے لئے تیار رہتے اور اپنی رضاعی بھائیوں کے ساتھ بکریوں کا ریوڑ چرانے چلے جاتے، حالانکہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر زیادہ سے زیادہ پانچ سال کی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر دس بارہ سال کی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی سرگرمی سے اپنے چچا کا ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ آپ نے اپنے ہم عمروں کے ساتھ بکریاں بھی چرائیں ۔ عرب میں اونٹ بکریاں چرانا کوئی عیب کی بات نہ سمجھی جاتی تھی، اچھے اور شریف گھرانوں کے بچے بھی بکریاں چرایا کرتے تھے۔
Flag Counter