Maktaba Wahhabi

95 - 143
معیشت جو کہ انسانی زندگی کا ایک اہم پہلو ہے اس کے بارے میں دین حمید کے اندرمکمل راہنمائی موجود ہے تاکہ عوام الناس کے اندر وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کو روکا جاسکے۔ اس مضمون میں آقا علیہ السلام کی تعلیمات کی روشنی میں جو حکمت عملی رائج تھی اس کا ذکر کیا جائے گا اور موجودہ دور میں پیدا ہونے والے مسائل کا حل قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیا جائے گا۔ بنیادی طور پر بنی نو انسان کی معیشت میں جو استحصال کی باعث بننے والی چیزیں آقا علیہ السلام نے منع فرمائیں ان کی دو اقسام ہیں ایک انفرادی اور دوسرا اجتماعی جو کہ بالترتیب پیش کی جائیں گی۔ انفرادی استحصال کا خاتمہ انفرادی استحصال سے مراد استحصال کی وہ تمام قسمیں ہیں جو کہ ایک فرد واحد سے وابسطہ ہیں اور ایسے معاملے سے ایک فرد واحد نقصان اٹھاتا ہے۔ انفرادی استحصال میں بہت سارے نکات ہیں جن میں سے چند ایک مندرجہ ذیل ہیں ۔ دور جاہلیت میں تجارت کی بہت سی قسمیں تھیں جو کہ بائع یا مشتری میں سے ایک یادونوں کے استحصال کا باعث بنتیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان تمام بیوع کو منع فرمادیا ان بیوع کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ بیع منابذہ: بیع کی اس قسم میں جب فروخت کنندہ (بائع) خریدار (مشتری) کی طرف کپڑا پھینکتا تو بیع لازم ہوجاتی۔ اس قسم کی بیع میں خریدار کو نقصان ہونے کا اندیشہ ہے کیونکہ ممکن ہے کہ سامان تجارت صحیح نہ ہو ، اس میں دھوکا پایا جائے تو ایک عاقل شخص اس سامان کو کیونکرخریدے گا؟ لہذا آقا علیہ السلام نے بیع کی اس قسم کو منع فرمادیا۔ بیع ملامسہ: جب مشتری سامان تجارت کو چھو لیتا تو بیع لازم ہوجاتی۔ حتٰی کہ وہ نہ تو مبیع کو کھول سکتا تھا اور نہ الٹ کر دیکھ سکتا تھا۔ اس کی ایک صورت یہ بھی ہوتی تھی کہ آنکھیں بند کر کے تجارتی مال پر ہاتھ لگایا جاتا اور یہ
Flag Counter