آپ مرد کے حق طلاق کے لیے تو رضا مندی ضروری قرار نہیں دیتے لیکن عورت کے خلع کے لیے اس کو ضروری قرار دیتے ہیں تو آپ نے اپنے فقہی جمود کا ثبوت تو یقیناً دے دیا ، لیکن خدارا! اس کو اسلام کی تعلیم تو قرار نہ دیں ۔ اسلام تو اس عدم اعتدال اور ایک فریق پر ظلم کو برداشت نہیں کرسکتا۔ اس ظلم کو اپنی فقہ کی طرف منسوب کریں ، اسلام کی طرف تو منسوب نہ کریں ۔ مولانا مفتی محمد شفیع صاحب مرحوم کی پُر اسرار خاموشی یہ بات بھی نہایت دلچسپ ہے کہ مولانا تقی عثمانی صاحب کے والد گرامی قدر جناب مفتی محمد شفیع صاحب مرحوم نے قرآن مجید کی اُردو میں نہایت مفصل تفسیر تحریر فرمائی ہے جو آٹھ ضخیم جلدوں میں شائع شدہ ہے ، تفسیر ’’معارف القرآن‘‘ اس کا نام ہے ۔ اس میں ہر اہم مسئلے پر مفتی صاحب موصوف نے خاصی تفصیل سے گفتگو کی ہے لیکن عجیب بات ہے کہ آیت خلع میں خلع کے بارے میں سرے سے انہوں نے نہ صرف یہ کہ کوئی بحث نہیں کی بلکہ نہایت پُر اسرار طریقے سے بالکل خاموشی سے گزر گئے ہیں ۔ یہ خاموشی کس بات کی غماز ہے ؟ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے! اصل حقیقت تو اللہ تعالیٰ ہی جانتاہے لیکن کچھ نہ کچھ اندازہ قرائن وشواہد سے بھی ہوجاتاہے۔ ہمارے خیال میں اس کی وجہ شاید یہی ہوسکتی ہے کہ خلع کی اصل حقیقت جو قرآن وحدیث سے ثابت ہے ، وہ حنفی موقف سے متصادم ہے جس کی وضاحت ہم کر آئے ہیں ۔ اس کی صراحت ان کے حلقۂ ارادت کے لئے ناقابل قبول ہوتی اور حنفی موقف کے بیان سے ان کے تقلیدی جمود کا اظہار ہوتا۔ اس لئے انہوں نے خاموشی ہی کو بہتر خیال فرمایا ۔ اور جب تقلیدکے بندھن ڈھیلے ہوجائیں ... تقلیدی جمود کی نیرنگیاں آپ نے ملاحظہ فرمائیں ، اب تصویر کا دوسرا رُخ بھی ملاحظہ فرمائیں او روہ یہ کہ جب تقلیدی جمود کی عینک اُتر جاتی ہے تو پھر قرآن و حدیث کی واضح تعلیمات اصل صورت میں سامنے آجاتی ہیں ۔ جب یہ بندھن ڈھیلے ہوتے ہیں اور تقلیدی عینک اُتر جاتی ہے تو پھر اعترافِ حقیقت کئے بغیر چارہ نہیں ہوتا۔ |